بزرگ فلسطینی رہ نما اور تحریک اسلامی کے سربراہ الشیخ راید صلاح نے کہا ہے کہ جب تک قابض اسرائیل کا زوال شروع نہیں ہوتا اس وقت تک مسجد اقصیٰ اپنی اصل حالت میں واپس نہیں آسکتی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پریس کو جاری ایک بیان میں الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ ہر آنے والے دن میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں یہودی بلوائیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہودیوں کی یلغار نے قبلہ اول کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے اور مقدس مقام کی اصل حیثیت ختم ہوچکی ہے۔ عملا اس وقت قبلہ اول پر یہودیوں ہی کی اجارہ داری ہے۔ صہیونی اجارہ داری اسی وقت ختم ہوسکتی ہے جب اسرائیلی ریاست کا زوال شروع ہو۔
الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں اور انتہا پسند صہیونیوں کے لیے مسجد اقصیٰ کے دروازے کھولنا اور انہیں تلمودی تعلیمات کے مطابق عبادت کی آڑ میں مسجد اقصیٰ میں اشتعال پھیلانے کی اجازت دینا صہیونی ریاست کے قبلہ اول کے خلاف سنگین جرائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کار حکومتی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ عید الفصح کے موقع پر جانوروں کی قربانی کی کوششیں بھی صہیونی انتہا پسندوں کی سازشوں کا حصہ ہے۔
فلسطینی رہ نما نے خبردار کیا کہ یہودیوں کی قبلہ اول کو زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازشیں ہردور میں جاری رہی ہیں اور آج یہ سازشیں اپنے نقطہ عروج پر ہیں۔ عالم اسلام اگر قبلہ اول کا دفاع چاہتے ہیں توانہیں صہیونیوں کی کالی اندھی کے سامنے بند باندھنا ہوگا۔
الشیخ راید صلاح نے یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں دھاووں کے بعد فلسطینی شہریوں کی نمازوں میں ہونے والی تاخیر کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی حکومت کو فلسطینیوں کی مذہبی آزادیوں میں خلل ڈالنے کا مرتکب قراردیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز عیدالفصح کی تقریبات اور مذہبی رسومات کی آڑ میں 158یہودیوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کرمقدس مقام کی بے حرمتی کی۔