فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں اور بیت المقدس میں سوموار کو اسرائیلی فوجیوں نے گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں کم سے کم سات فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ تلاشی کی کارروائیوں میں اسرائیلی فوجیوں نے شہید فلسطینی کے گھر سے نقدی اور زیورات لوٹنے کے بعد گھرمیں بڑے پیمانے پر توڑپھوڑ کی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار فلسطینیوں کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے چاروں فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے نماز فجر کے بعد الخلیل شہر میں گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا۔ تلاشی کی کاروائیوں میں جن سات فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے، ان میں ایک سابق اسیر بھی شامل ہے جس کی شناخت برکہ راجح طہ کے نام سے کی گئی ہے۔ چند روز قبل اسرائیلی فوج اس کے بھائی اشرف طہ کو بھی حراست میں لے گئی تھی۔
ادجر بیت المقدس میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں دو سگے بھائیوں محمد اور یعقوب ابو دیاب کو مسجد اقصیٰ کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ان میں سے ایک انٹرمیڈیٹ کا طالب علم بھی ہے۔
ادھر الخلیل سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سوموار کو علی الصباح یہودی فوجیوں کی بڑی تعداد نے بیت امر کے مقام پر شہید ابراہیم احمد عوض کے گھر کا محاصرہ کیا جس کے بعد گھر کی دیواریں پھلانگ کراندر داخل ہونے کے بعد خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا گیا۔ تلاشی کی کارروائی کے دوران الماریوں کے تالے توڑ کرسونا، دیگر زیورات اور نقدی لوٹ لی۔ تلاشی کی اس وحشیانہ کارروائی میں گھروں میں موجود قیمتی سامان کی توڑپھوڑ بھی کی گئی۔ لوٹے گئے سونے اور دیگر زیورات کی مالیت لاکھوں شیکل میں بتائی جاتی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہودی فوجیوں نے شہید عوض کے گھرمیں گھس کراس کی والدہ اور بہنوں کے 500 گرام کے زیورات لوٹ لیے۔
خیال رہے کہ ابراہیم عوض کو صہیونی فوج نے 10 اکتوبر 2015ء کو بیت امر میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔