اسرائیلی فوج نے تازہ ریاستی دہشت گردی کے دوران مزید دو فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ بدھ کے روز غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے قریب قلندیہ کےمقام پر ایک فلسطینی لڑکی اور ایک نوجوان کو قابض فوجیوں نے گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر شہید ہوگئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہیدہ کی شناخت مرام صالح حسن ابو اسماعیل کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 23 سال اور رہائشی تعلق شمالی بیت المقدس کے بیت سوریک قصبے سے بتایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں فلسطینی لڑکے اور لڑکی کو اس وقت گولیاں ماری گئیں جب انہوں نے چاقو لہراتے ہوئے یہودی فوجیوں پرقاتلانہ حملے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے سڑک پرپڑے دونوں شہیدوں کے جسد خاکی دکھائے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا انہوں نے فدائی حملے کی کوشش کی تھی یا انہیں بے گناہ شہید کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج ایسے ہی واقعات میں دسیوں فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے۔ ہر بار یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ فلسطینیوں کو چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کی کوشش کے دوران گولیاں ماری گئیں۔ حالانکہ قابض فوج اپنے دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے۔۔
آج بدھ کو شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان کی شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔ فلسطینی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کم سے کم دو فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ شہداء میں ایک لڑکی اور ایک لڑکا بتائے جاتے ہیں۔