ہسپانوی وزیربرائے سماجی حقوق ایونی پلارا نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والےوحشیانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل جو کچھ کررہا ہے وہ "جنگیجرم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی” ہے۔
غزہ کی پٹی میںہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں پلارا نےکہا کہ اسرائیل نےلاکھوں لوگوں کو بجلی، خوراک یا پانی سے محروم کر دیا ہے۔ وہ شہریوں کے خلاف بمباریکی کارروائیاں کر رہا ہے، جو کہ اجتماعی سزا اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگینخلاف ورزی ہے۔اسے جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یورپی یونیناور امریکا پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو امتیازی سلوک، نسل پرستی اور جارحیت کیپالیسی پر عمل کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں جو کہ ہسپانوی وزیر کے مطابق انسانی حقوقکی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ہسپانویدارالحکومت میڈرڈ میں ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ہسپانوی اور عرب سولتنظیموں کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی مذمت کی گئی تھی۔
مظاہرے میںحکمران حکومتی اتحاد کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ہسپانوی شہروں میں اسرائیل کےساتھ تعلقات منقطع کرنے اور یورپی یونین کے موقف کی مذمت کرنے کے لیے بہت سےمظاہروں اور مارچوں کا مشاہدہ کیا گیا۔
اسپین اور بعض یورپیممالک کی طرف سے کھل کر اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے خلاف کارروائیون کی مذمتکی جا رہی ہے۔
غزہ پر اسرائیلیفوج کی جارحیت کا آج دسواں دن ہے۔ اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والےفلسطینیوں کی تعداد تین ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ دس ہزار کے قریب فلسطینیزخمی ہوچکے ہیں۔