پنج شنبه 01/می/2025

سانحہ غزہ میں اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی قصور وارہیں:ھنیہ

اتوار 8-مئی-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں دو روز قبل گھر میں آتش زدگی سے تین بچوں کے زندہ جل مرنے کے واقعے میں اسرائیلی اور فلسطینی اتھارٹی دونوں کو قصور وار قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گھر میں جھلس کر شہید ہونے والے تین بچوں کی نماز جنازہ کے موقع پر جنازےکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ایک غریب شہری ابو الھندی کے گھر میں ہونے والی آتش زدگی کا سانحہ اسرائیلی کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے تسلسل کا حصہ ہے۔ اگر اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر معاشی پابندیاں مسلط نہ کی گئی ہوتیں توآج یہ سانحہ پیش نہ آتا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن ویسے ہی فلسطینی بچوں کا قاتل ہے۔ آئے روز غزہ کی پٹی پر آتش وآہن کی بارش کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں بچے نشانہ بنتے ہیں۔ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینی بچوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا جاتا ہے۔

حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر نے کہا کہ غزہ میں ایک گھر میں آتش زدگی کے سانحے نے کئی سوالات پیدا کر دیے ہیں۔ پوری فلسطینی قوم اس وقت اس سانحے کی وجہ سے غم زدہ ہے مگر دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی جو خود کو فلسطینی قوم کا نمائندہ خیال کرتی ہے کہ بچوں کے زندہ جل کر شہید ہونے کے ہولناک واقعے سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ فلسطینی اتھارٹی غرب اردن اور دوسرے علاقوں سے غزہ کو بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی فراہمی کیوں روکے ہوئے ہے۔ کیا  فلسطینی اتھارٹی بھی صہیونی دشمن کے جرائم میں شامل ہو چکی ہے۔

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں آتش زدگی کے نتیجے میں تین کم سن بچوں کی شہادت کے واقع کے بعد پوری فلسطینی قوم غم میں مبتلا ہے اور فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار معصوموں کی موت پر رقص کر رہی ہے۔ فلسطینی عہدیداروں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ابو ھندی خاندان کے گھرمیں پیش آئے سانحے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ جمعہ کی شام غزہ کی پٹی میں ایک گھرمیں بجلی کی عدم موجودگی کے باعث روشنی کے لیے جلائی گئی موم بتی کے نتیجے میں پورے گھر کو آگ لگ گئی تھی، جس کےنتیجے میں تین کم سن بچے زندہ جل کر شہید اور ان کی والدہ اور دو بھائی بری طرح جھلس گئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی