اسرائیلی حکام نے بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو سنہ 2007ء کے ایک نام نہاد مقدمہ میں نو ماہ کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ الشیخ راید صلاح اس سے قبل بھی اسی مقدمہ میں گیارہ ماہ تک قید کاٹ چکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح کو اتوار کو علی الصباح ام الفحم شہر سے انہیں حراست میں لیا اور جہاں بعد ازاں انہیں بئرسبع کی جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔ گرفتاری کے وقت ان کے گھرپرہزاروں کی تعداد میں شہری اور اسلامی تحریک کے کارکن جمع تھے جنہوں نے الشیخ راید صلاح کو گرفتاری کے وقت اپنی دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔
الشیخ راید صلاح کو جلد ہی جزیرہ نما النقب کی جیل میں منتقل کیاجائے گا جہاں وہ اپنی مدت اسیری کے بقیہ ایام گذاریں گے۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح پراسرائیلی پولیس نےالزام عاید کیا تھا کہ انہوں نے سنہ2007ء کو بیت المقدس میں وادی الجوز کے مقام پر ایک جعلی مقدمہ میں حراست میں لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کی تھی اور فلسطینیوں کو اسرائیل پرحملوں پر اکسایا تھا۔ اسی کیس میں الشیخ راید صلاح کو پہلے بھی گیارہ سال تک جیل میں رکھا جا چکا ہے۔
چند ماہ قبل اسرائیل کے پراسیکیوٹر جنرل نے الشیخ راید صلاح کی گیارہ ماہ قید کی سزا کوناکافی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف وادی الجوز کے مقدمہ میں دوبارہ قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پراسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے مزید نو ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کے حکم پر فلسطینی لیڈر الشیخ راید صلاح کو 8 مئی کو حراست میں لیا جانا تھا۔
فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سےالشیخ راید صلاح کی دوبارہ گرفتاری کو صہیونی ریاست کی ہٹ دھرمی، جمہوری آزادیوں اور بنیادی حقوق کی پامالی قرار دیا ہے۔