فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کو 15 مئی کو 68 سال مکمل ہورہے ہیں۔ ان سات عشروں میں فلسطین میں غیرقانونی طورپر بسائے گئے یہودیوں کی تعداد کے بارے میں ایک تازہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948ء سے سنہ 2016ء تک چھ ملین یہودیوں کو فلسطینی شہروں میں لا کر آباد کیا گیا اور لاکھوں فلسطینیوں کو ملک بدر کردیا گیا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’معاریف‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی کل آبادی 8 ملین ، پانچ لاکھ 22 ہزار ہے، ان میں سے چھ ملین 7 لاکھ 76 ہزار یہودی ہیں۔ یوں اسرائیل کی کل آبادی میں 74.8 فی صد یہودی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948ء کے دوران اسرائیل کے قبضے میں آنے والے فلسطینی شہروں میں آباد یہودیوں کی تعداد 7 لاکھ 71 ہزار ہے جو کل آبادی کا 20.8 فی صد ہے۔ ان میں تین لاکھ 74 ہزار غیر یہودی ہیں بالخصوص عرب اقوام پر مشتمل ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں پندرہ مئی کو ’یوم نکبہ‘ کے طورپر منایا جاتا ہے جب کہ اسرائیل اسے اپنے قیام کے یاد گار دن کے طور پرمناتا ہے۔ وسط مئی سنہ 1948ء کو صہیونی ریاست کے قیام کے دوران ہزاروں فلسطینی شہید، لاکھوں بے گھر اور ہزاروں بستیاں اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قوم اس دن کو مصیبت کبریٰ کے طورپر مناتے ہیں۔