اسرائیلی حکام نے توسیع پسندانہ اور غاصبانہ پالیسی کے تسلسل کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت میں واقع صدیوں پرانا ’’دیر القلعہ‘‘ نامی ایک قلعہ ’’بدوئیل‘‘ نامی یہوید کالونی کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پرقبضہ کر لیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں نے مغربی سلفیت میں واقع دیربلوط کے مقام پر ’’دیر القلعہ‘‘ پر دھاوا بول دیا۔ یہودی آباد کاروں نے فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں قلعے کے اطراف میں نشانات لگائے، جس کے بعد اس کے گرد خار دار تار کی باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ یہودی آباد کاروں اور قابض حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ قلعہ ’’بدوئیل‘‘ یہودی کالونی کی حدود میں شامل ہے۔ اس لیے اسے اسی کالونی کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں نے قلعے پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا ہے مگر قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس قلعے کے قریب نہ آئیں ورنہ انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے قلعے کے داخلی دروازے پر ایک چیک پوسٹ بھی قائم کر دی ہے جس کے ذریعے قلعے کی چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر نگرانی کی جائے گی اور فلسطینیوں کو وہاں آنے سے سختی سے روکا جائے گا۔
درایں اثناء فلسطینی ماہر آثار قدیمہ خالد معالی نے کہا ہے کہ دیر القلعہ پرقبضے کے پس پردہ یہودی آباد کار ملوث ہیں جو اس سے قبل بھی کئی اہم تاریخی اسلامی آثار قدیمہ پرقبضہ کرتے ہوئے انہیں یہودی کالونیوں کا حصہ قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہودی آباد کاروں کی شہ پر فوج اور پولیس کی مدد سے فلسطینی آثار قدیمہ پرقبضے کی سازشیں کررہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے معالی کا کہنا تھا کہ سلفیت شہر اسلامی تاریخی مقامات کا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہودی اس شہر کے اہم تاریخی اسلامی مقامات کو یہودیانے کی سازشیں کررہےہیں۔ انہوں نے تاریخی قلعے کو یہودیانے کی سازش کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی آثار قدیمہ پر ڈاکہ قرار دیا۔
جعل سازی کے ذریعے فلسطینی تاریخی مقامات پرقبضے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ صہیونی اب تک ایسے دسیوں مقامات کو یہودیانے کی سازشیں کرچکے ہیں۔ سلفیت ہی میں دیر سمعان، خربہ قرقش، خربہ الشجرہ اور اس جیسے کئی دوسرے مقامات کو جعل سازی کے ذریعے یہودیانے کی سازشیں جاری ہیں۔