عالمی سطح پر مقبوضہ اور متنازعہ فلسطینی شہروں میں قائم کارخانوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کی جاری تحریک کے جلو میں صہیونی ریاست نے مختلف حیلہ سازیاں شروع کی ہیں جن کے نہ صرف فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کو نمایاں کرنے اور زیادہ دلکش بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں بلکہ عالمی بائیکاٹ تحریک کے اثرات زائل کرنے کی بھی کوششیں جاری ہیں۔
اسرائیلی نامہ نگار’’ھدار حورش’’ نے عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ میں ایک فیچر لکھا ہے جس میں اس نے مختلف شعبوں میں استعمال ہونے والی 20 مقبول اور عالمی شہرت یافتہ اسرائیلی مصنوعات کا تذکرہ کیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے عربی شعبے نے عوامی دلچسپی کی خاطر عبرانی اخبار کی رپورٹ کو عربی کے قالب میں ڈھالا اور اب ان مصنوعات کی تفصیلات اردو میں بھی پیش خدمت ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اپنے تئیں ان بیس مصنوعات پر فخر اور گھمنڈ کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ مصنوعات پوری دنیا میں مقبول ہیں۔
اسرائیل کی عالمی شہرت یافتہ مصنوعات کا تعارف فوج اور دفاعی شعبے میں استعمال ہونے والی اشیاء کے تعارف سے کرتے ہیں۔
دفاعی آلات
العوزی بندوق:
اسرائیلی تجزیہ نگار نے دفاعی شعبے میں استعمال ہونے والی اہم مصنوعات میں سب سے پہلے ’’العوزی‘‘ نامی بندوق سے کیا ہے۔ یہ رائفل اپنے مخصوص سائز، طاقت اور تیزی کی وجہ سے عالمی سطح پر مشہور ہے اور اسرائیلی اس پر بڑے طمطراق کے ساتھ فخر کرتے ہیں۔
آئرن ڈوم:
فلسطینی مزاحمت کاروں کے دیسی ساختہ راکٹوں کو گرانے کے لیے استعمال کیے جانے والے ڈیفنس شیلڈ ’’آئرن ڈوم‘‘ کی خبریں اکثر ذرائع ابلاغ کا موضوع بنتی رہتی ہیں۔ اسرائیل بعض دوسرے ترقی یافتہ ملکوں بالخصوص امریکا کی مدد سے آئرن ڈوم کو اپ گریڈ کرتا رہتا ہے۔ اگرچہ اس سسٹم کی کارکردگی ھنوز سوالیہ نشان ہے۔ اسرائیلیوں کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے داغے گئے راکٹوں کی روک تھام میں آئرن ڈوم 90 فی صد کامیاب ہے، تاہم عالمی ماہرین اسرائیل کے اس دعوے کو درست نہیں مانتے کیونکہ سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی کالونیوں پر فائر کیے گئے فلسطینیوں کے کل راکٹوں کا صرف 20 فی صد کو ہدف تک پہنچنے سے قبل فضاء میں تباہ کیا گیا تھا۔ اس سسٹم کے باوجود فلسطینی راکٹ اسرائیلی صدر مقام تل ابیب تک پہنچ گئے تھے۔
آئرن ڈون ایک مہنگا دفاعی سسٹم ہے۔ ایسے ایک سسٹم کی تیاری کے لیے اسرائیل کو 250 ملین ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں جب کہ فلسطینی مجاھدین کی طرف سے داغا گیا ایک راکٹ گرانے کے لیے ایک لاکھ ڈالر خرچہ آتا ہے۔
ڈیوڈ گولی:
یہ ایک راکٹ ہے جو درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو گرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
‘‘حیٹس میزائل‘‘
اسرائیلی اپنے جن دفاعی آلات پر زیادہ گھمنڈ اور تکبر کا مظاہرہ کرتے ہین۔ ان میں ’’حیٹز‘‘ [ایرو] نامی ایک میزائل ہے۔ یہ میزائل بیلسٹک میزائل شکن سمجھا جاتا ہے اور کئی سال سے اسرائیلی فوج کے پاس ہے۔
میرکافا ٹینک:
اسرائیل کے انواع واقسام کے دیگر جنگی آلات میں میرکافا ٹینک بھی قابل ذکر جنگی ہتھیار ہے۔ کسی بھی جنگ میں زمینی کارروائیوں میں اس ٹینک کا کلیدی کردار سمجھا جاتا ہے۔ یہ بلیٹ پروف اور راکٹ پروف ٹینک ہے اور ابھی تک یہ بات پردہ راز میں ہے کہ آیا اسے بلیٹ پروف کیسے بنایا گیا ہے۔
بلیٹ پروف ہونے کے باوجود فلسطینی مزاحمت کار اس ٹینک کو بھی نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی عالمی مارکیٹ میں اس ٹینک کی کوئی بڑی ڈیل کرنے میں آج تک ناکام ہے۔
زرعی آلات:
اسرائیلی تجزیہ نگار کی رپورٹ میں دفاعی آلات کے ساتھ ساتھ ان زرعی آلات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو اسرائیل کے ساتھ ساتھ ملک سے باہر بھی شہرت رکھتے ہیں۔
اسپرنکلر[کھیتوں کو سیراب کرنے والی مشین]:
اسرائیل کی دیسی ساختہ ایجادات میں ’’اسپرنکلر‘‘ زراعت کے شعبے کی اہم ترین ایجاد ہے۔ یہ ایک ایسی مشین ہے جس کی مدد سے کھیتوں کو سیراب کیا جاتا ہے۔ یہ پائپ کی مدد سے پانی کو کافی دور تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسرائیل اس مشین کو عالمی منڈی میں فروخت کرنے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔
چیری ٹماٹر:
ویسے توصہیونی ریاست میں مقامی سطح پر آم، توت اور انگور جیسے پھل بہ کثرت اگائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ سبزیوں کی بھی کئی اقسام کافی مشہور ہیں مگر ان میں عالمی سطح پر شہرت پانے والی سبزیوں میں ’’چیری ٹماٹر‘‘ سب سے آگے ہے۔ سائز میں چھوٹے ٹماٹر زیادہ دیر تک محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی پوری دنیا میں مانگ ہے۔ اسرائیل چیری ٹماٹر دنیا بھرکے ملکوں کو فروخت کرتا ہے۔
ہائی ٹیک:
سافٹ ویئر اور جدید ٹکنالوجی میں بھی اسرائیل کی کچھ اپنی ایجادات ہیں۔ ان میں زیادہ مشہور درج ذیل ہیں۔
آئی سی کیو این :
آئی سی کیو این فوری پیغامات کی ترسیل کا ایک ای میل سسٹم ہے جو آن لائن چیٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ پیغامات کی جلد از جلد ترسیل کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ روایتی ای میل کا متبادل سمجھا جاتا ہے۔
ڈیسک آن کی :
ہائی ٹیک کے میدان میں اسرائیل کی مقامی ایجادات میں ’ڈیسک آن کی‘ بھی شامل ہے۔ یہ ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی ایک فلیش ہے جس میں کسی قسم کا مواد محفوظ رکھنے کی وسیع گنجائش موجود ہوتی ہے جو مارکیٹ میں دسیتاب سی ڈیز اور فلیشز سے کہیں زیادہ گنجائش رکھتی ہے۔
انڈیگو ڈیجیٹل پرنٹر:
انڈیگو ڈی جیٹل پرنٹر یہودی سائنس دان بین لنڈاؤ کی ایجاد ہے۔ ویسے تو اس نے سیکڑوں اور بھی ایجادات کی ہیں مگر یہ پرنٹر سب سے زیادہ مشہور ہوا۔ یہ پرنٹر کسی بھی قسم کا ڈیٹا پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی اپ گریڈنگ بھی سال ہا سال سے جاری ہے اور اس پر کئی ملین ڈالر بھی صرف کیے جا چکے ہیں۔ یہ پرنٹر اسرائیل سے باہر دوسرے ملکوں کو بھی فروخت کیا جاتا ہے۔
کینکٹ :
کینکٹ سینس ٹرانسلیٹر سافٹ ویئر ہے جو کمپیوٹر کی اسکرین پر آنے والے مواد کو ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ کئی دوسرے سافٹ وئیر بھی کافی مشہور ہیں جنہیں مائیکروسافٹ کمپنی اسرائیل سے خرید کرتی ہے اور اسرائیل سالانہ 345 ملین ڈالر زر مبادلہ کماتا ہے۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے جب کہ سے عالمی سطح پر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک پھیلنا شروع ہوئی ہے اس کے بعد عالمی مارکیٹ میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کی طلب بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔
طب کے شعبے کی ایجادات
صحت اور طب کے میدان بھی اسرائیل نے بعض ادویات کی تیاری شروع کی ہے۔ زیادہ مشہور طبی ایجادات یہ ہیں۔
کوفکسن :
کوفکسن ایک گولی کا نام ہے جو انسانی جسم میں قوت مدافعت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ دوائی ’تیوع‘‘ نامی کمپنی کی ایجاد ہے اور اسے عالمی سطح پر بھی شہرت حاصل ہے۔
تصویری گولیاں:
اسرائیل میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی تصویری گولیوں کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں ایک باریک کیمرہ نصب ہوتا ہے جو جسم کے اندر جانے بالخصوص نظام انہضام میں پہنچنے کے بعد جسم کے انتہائی پچیدہ حصوں کی تصاویر ارسال کرتا ہے۔
سافٹ اینڈ ایزی:
ایک کریم کا نام ہے جو جسم کے فالتو بال تلف کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ کریم ایک یہودی کالونی میں تیار کی جاتی ہے۔
ڈرائیونگ اور گاڑیاں :
مواصلات کے میدان میں بھی اسرائیل کی کچھ اپنی ایجادات ہیں۔
ویز :
یہ ایک ایپلی کیشن ہے جو دوران سفر ڈرائیوروں کو مطلوبہ پتے تک پہنچنے اور منزل کے تعین میں مدد دیتی ہے۔ اس طرح انہیں نقشہ دینے کی ضرورت نہیں رہتی۔
موبیلائی:
ایک کیمرے کا نام ہے جو راستے پر ہونے والے حادثات کے بارے میں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی رہ نمائی کرتا ہے۔
انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون
اسرائیلی تجزیہ نگار کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست نے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے میدان میں بھی کافی ایجادات کی ہیں۔
فون انٹرنیٹ پلگ:
اسرائیل میں انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کا ایک سسٹم ہے جو اسرائیلی آئی ٹی کمپنی فوکلٹک نے ہرٹزیلیا کے مقام پر سنہ نوے کے عشرے میں پہلی بار متعارف کرایا۔ اس سسٹم کی مدد سے موبائل فوج نے آن لائن پیغامات ارسال کیے جا سکتے ہیں۔
وائرلیس بیٹری :
یہ کسی بھی موبائل فوج کو چارج کرنے والا آلا ہے جس کی مدد سے ہرطرح کے موبائل کو کم وقت میں نہ صرف چارج کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے کسی بھی موبائل کو چارج کرتے وقت موبائل کے ساتھ اس کا پلگ لگانا ضروری نہیں ہوتا بلکہ یہ وائر لیس طریقے سے موبائل چارج کرتا ہے۔
غذائی شعبے کی ایجادات
مقامی سطح پر تیار کردہ غذائی اشیاء میں ’’الپامبا‘‘ کو کافی مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ’’اوسم‘‘ نامی کمپنی کی ایجاد ہے۔ اس کی تیاری میں مکئی اور مونگ پھلی کے دانے استعمال کیے جاتے ہیں اور اسے اسرائیل سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ بہ طور خوراک استعمال کرتے ہیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیس ایجادات اور ان کے سوا دسیوں دوسری ایجادات کو صہیونی حکومتیں عالمی سطح پر ترویج دینے اور کی فروخت کے لیے کوشاں رہتی ہیں۔ ان مصنوعات کی مدد سے اسرائیل جہاں عالمی سطح پر بائیکاٹ تحریک کو غیرموثر بنانے کی کوشش کرتا ہے وہیں فلسطینی شہروں میں قائم یہودی کالونیوں کے بارے میں بھی عالمی رائے عامہ کو تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ان مصنوعات کی اہمیت جتلا کر صہیونی ریاست عالمی برادری کی توجہ عرب شہروں میں یہودی کالونیوں اور ان میں قائم کارخانوں سے ہٹانے کی سازشیں کر رہا ہے۔