اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے خفیہ اداروں کے ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو سال قبل بیت المقدس میں ایک پندرہ سالہ بچے کو سفاکانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے اور آگ لگا کر زندہ جلانے ملوث یہودی دہشت گرد کی جیل سے رہائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 نے خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ فلسطینی لڑکے ابو خضیر کے قاتل اور دہشت گردی کی کئی دوسری کارروائیوں کے مجرم میئر اتینگر کو جون کے اوائل میں رہا کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ خفیہ ادارے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابوخضیر کے قاتل کی رہائی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس لیے اسے جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ میئراتینگرنامی یہودی دہشت گرد کو آٹھ ماہ قبل اسرائیلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ دوران تفتیش اتینگر نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا ہے کہ سنہ 2014ء کو بیت المقدس میں نماز فجر کے وقت اپنے والد کے ہمراہ مسجد میں نماز کے لیے آنے والے پندرہ سالہ ابوخضیر کو دو دوسرے یہودی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر اغواء کرنے کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گیا تھا۔ بعد ازاں شہید بچے کا جسد خاکی ایک ویران علاقے میں پھینک دیا گیا تھا۔
مذہبی انتہا پسند یہودی دہشت گرد کا کہنا تھا کہ ابوخضیرکے اغواء اور قتل کی واردات کا وہ مرکزی کردار ہے، تاہم اس کے باوجود اسرائیلی عدالت میں اس کے خلاف ڈھیلا ڈھالا مقدمہ چلایا گیا اور اب اسے رہا کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ابوخضیر کے قاتل کی رہائی کے اسرائیلی فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔