اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی رکنیت اور وزارت دفاع کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے وزیر دفاع موشے یعلون کی جگہ کنیسٹ کی رکنیت ایک ایسے یہودی انتہا پسند کو دی جا رہی ہے جو مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کی اجتماعی یلغار کی وجہ سے بدنامی کی حد تک مشہور ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہودا گلیک جو قبلہ اول پر یہودی آباد کاروں کے بلوؤں کے ماسٹر مائینڈ قرار دیے جاتے ہیں حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کی جانب سے کنیسٹ کے رکن تجویز کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ یہودا گلیک جس کی عمر 50 سال کے قریب ہے کا رہائشی تعلق الخلیل شہر میں قائم ’’عتنئیل‘‘ نامی یہودی کالونی سے ہے اور وہ ماضی میں قبلہ اول پر یہودیوں کے دھاوؤں کی کئی مہمات کی براہ راست نگرانی اور سرپرستی کرتے رہے ہیں۔ وہ دنیا بھر سے یہودیوں کو اسرائیل لانے میں بھی پیش پیش رہے اور سنہ 2005ء سے قبل سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں مگر غزہ کی پٹی سے یہودی کالونیوں کے انخلاء کے بعد انہوں نے سیاست چھوڑ کر مذہب کی انتہا پسندانہ سرگرمیاں شروع کر دی تھیں۔ وہ یہودی آباد کاروں کے ہمراہ قبلہ اول میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی میں مشہور ہیں، اس کے علاوہ وہ قبلہ اول کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی قیام کی مہمات میں بھی پیش پیش ہیں۔