اسرائیلی حکومت نے فوج کی دہشت گردی کےنتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے قبضےمیں رکھے گئے جسد خاکی ان کے ورثاء کےحوالے نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے ایک بیان میں الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی شہداء کے ورثاء جسد خاکی کی تدفین کو اسرائیل کے خلاف عوامی اجتماعات، ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں تبدیل کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے خلاف عوامی جذبات بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے حکومت نے شہادت کے بعد قبضے میں لیے گئے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ داخلی سلامتی کے وزیر نے گذشتہ روز بیت المقدس میں سپرد خاک کیے گئے چار فلسطینیوں کی نماز جنازہ کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں جن میں پولیس کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو جنازے کے جلوسوں میں شامل کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے شہداء کےورثاء کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنازے میں چالیس سے زاید افراد کو جمع نہیں کرسکتے مگر اس کےباوجود ہزاروں فلسطینی شہداء کے جنازوں کے جلوسوں میں شامل رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے حال ہی میں فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ قبضے میں رکھے گئے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی بہ تدریج ان کے ورثاء کے حوالے کریں تاکہ ان کی اسلامی طریقے کے مطابق تدفین کی جا سکے۔
قدس پریس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی فوج نے دسیوں فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لے لیے تھے۔ ان میں نو شہداء کے جسد خاکی ابھی تک اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ ان میں 21 سالہ عبدالفتاح الشریف، اور 20 سالہ عبدالحمید ابو سرور کا تعلق غرب اردن سے ہے جب کہ بیت المقدس کے شہداء میں ثائر ابو غزالہ،21 سالہ عبدالمحسن حسونہ،22 سالہ بہاء علیان،20 سالہ محمد ابو خلف،21 سالہ محمد الکالوتی،19 سالہ عبدالملک بو خروب اور 17 سالہ سوسن منصور شامل ہیں۔