پنج شنبه 01/می/2025

چیزیں چھپانے والی ٹیکنالوجی تیار!

جمعرات 26-مئی-2016

برطانوی سائنسدانوں نے طویل تحقیق وجستجو کے بعد ایک ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری میں کامیابی حاصل کی ہے جس کی مدد سے ٹھوس اجسام[اشیاء] کو ان کی جگہ پر موجودگی کے باوجود چھپایا جا سکے گا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانوی سائنسدان پروفیسر کریس فیلپس کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی جلد ہی منظرعام پرآ جائے گی جس کی مدد سے کسی بھی چیز کو چھپانا ممکن ہو گا۔ پروفیسر فلپیس کا کہنا ہے کہ جب آپ مجھے دیکھتے ہیں تو یہ روشنی کا میرے جسم کے  الیکٹرانک ذرات سے ٹکراؤ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اگر آپ روشنی اور الیکٹرانک ذرات کے ٹکراؤ کو روک دیں تو آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے۔

اس مثال کے بعد برطانوی سائنسدان نے بتایا کہ وہ ایک ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کر رہے تھے اور اب وہ اسے تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، مگر اسے مارکیٹ میں عام استعمال کے قابل بنانے میں مزید کچھ عرصہ اور بھی لگے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ کام زیادہ دور کا نہیں رہا ہے۔ سائنسدان جلد ہی ایسی ٹیکنالوجی  تیار کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیزیں چھپانے کا آئیڈیا روشنی اور الیکٹرانک ذرات کے باہمی تصادم کے نظریے سے پیدا ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب روشنی اپنے مخصوص راستوں سے گذر کر کسی لکڑی یا دھات سے ٹکراتی ہے تو وہ ٹوٹتی ہے۔ اگر ہم روشنی کے ذرات کو ٹوٹنے سے روک سکیں تو ہم چیزوں کو چھپا سکیں گے۔

ایسی ٹیکنالوجی کے فواید و نقصانات پر بھی بحث جاری ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ چیزیں چھپانے والی ٹیکنالوجی سے عسکری مسائل کے ساتھ ساتھ اخلاقی مسائل بھی پیدا ہوں گے۔ اگر آپ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھاری اسلحہ چھپا دیتے ہیں تو اس کے نتیجے میں کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے دفاعی آلات اور جنگی تیاریوں کے بارے میں جان کاری میں مشکلات پیش آئیں گی۔

مختصر لنک:

کاپی