فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ایک مصری قیدی کو 13 سال پابند سلاسل رکھنے کے بعد کل جمعرات کو رہا کر دیا۔ 39 سالہ محمد حسن عثمان السید مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 29 مئی 2003ء کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر اسرائیلی فوجیوں پر دستی بم پھینکے اور متعدد فوجیوں کو زخمی کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا اور اسی الزام کی پاداش میں ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور اسرائیلی عدالت نے انہیں تیرہ سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔
گرفتاری کے بعد حسن السید کو قابض فوج نے مقبوضہ فلسطین میں قائم عسقلان جیل منتقل کردیا تھا جہاں انہوں نے تیرہ سال قید کاٹی۔
قابض فوج کی جانب سے مصری شہری پر اقدام قتل، تخریب کاری اور دہشت گردی سمیت متعدد نوعیت کے دیگر الزامات بھی عاید کیے تھے۔ عثمان حسن السید اسرائیلی جیل میں مصر کے سب سے پرانے شہری تھے۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رہائی کے بعد مصری شہری کو مصری حکام کے حوالے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔