اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے صہیونی ریاست کے سرکاری اسکولوں میں کم عمر یہودی بچوں کو دہشت گردی کی تعلیم دیے جانے کا چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ سرکاری سطح پر اسکولوں میں یہودی بچوں کو نشانہ بازی اور قتل کی تربیت دی جاتی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل میں پرائمری سطح کے اسکولوں میں بچوں اور بچیوں کو فلسطینی مظاہرین سے نمٹنے اور ان پر گولیاں چلانے کی باضابطہ تربیت دی یاتی ہے۔ روزانہ کی تعلیمی اورتدریسی سرگرمیوں میں بچوں کو عسکری تربیت دیے جانے کی باقاعدہ کلاس منعقد کی جاتی ہے، جس میں بچوں کو نشانہ بازی سکھائی جاتی ہے۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کو نہ صرف بندوق چلانے اور نشانہ بازی کی تربیت مہیا کی جاتی ہے بلکہ انہیں یہ بات بھی ذہن نشین کرائی جاتی ہے کہ فلسطینی ان کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس لیے انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ فلسطینی مظاہرین سے کیسے خود کو بچانا ہے اور اگر وہ نقصان پہنچانے لگیں توان سے کیسے نمٹنا ہے۔ درپردہ اسرائیلی اسکولوں میں دی جانے والی یہ تعلیم نوخیز ذہنوں کو دہشت گردی کی تربیت کے مترادف ہے۔
ہارٹز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوبی فلسطین کے جزیرہ نما النقب میں قائم ’’رمات ھنیگو‘‘ نامی ایک یہودی کالونی میں کئی ایسے اسکول سرکاری سرپرستی میں چل رہے ہیں جن میں کم سن بچوں کو بندوق چلانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ دوران تربیت بچوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ خود کو پولیس اور فوج کے اہلکار سمجھیں اور اپنے سامنے نشانہ پر فلسطینی مظاہرین کو رکھیں اور اس کے بعد اپنے نشانے پر فائر کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی اسکولوں میں دی جانے والی دہشت گردی کی تعلیم کی باقاعدہ سرپرستی اسرائیلی پولیس اور فوجی اہلکار بھی کرتے ہیں۔ مختلف مواقع پر ماہر فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو اسکولوں میں مدعو کیا جاتا ہے جو بچوں کو اسلحہ چلانے اور نشانہ بازی کی تربیت دیتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بچوں کو عسکری تربیت کے دوران انہیں باعدہ فوجی وردی سے ملتے جلے یونیفارم پہنائے جاتے ہیں۔