شنبه 16/نوامبر/2024

’اسرائیل کو’یہودی ریاست‘نہ ماننے والا کنیسٹ کا رکن نہیں رہے گا‘

جمعرات 2-جون-2016

اسرائیلی پارلیمنٹ کے زیراہتمام آئینی کمیٹی نے ایک نئے آئینی بل پربحث کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد کسی بھی ایسے رکن کنیسٹ [پارلیمنٹ] کی رکنیت ختم کر دی جائے گی جو اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے انکاری ہو۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہےکہ کنیسٹ کی آئینی کمیٹی آج جمعرات سے ایک نئے مسودہ قانون پر غور کرے گی۔ اس قانون کے تحت 90 ارکان کنیسٹ اگر کسی رکن پارلیمان کی رکنیت کی منسوخی کی سفارش کریں تو اس کی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔

اخباری روپرت میں بتایا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق عموما ان ارکان کنیسٹ پرہو گا جو اسرائیل کو یہودی مذہبی ریاست قرار دینے کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس قانون پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسرائیل میں نسل پرستی کے فروغ اور فلسطینی تحریکوں کی اسرائیل کے خلاف مسلح کارروائیوں کی حمایت کرنے والے کی رکنیت بھی منسوخ کر دی جائے گی۔

ایسے کسی بھی متنازع رکن کنیسٹ کی رکنیت ختم کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں تین بار رائے شماری کرائی جائے گی تاہم اگر پہلی رائے شمارہی ہی میں 120 کے ایوان میں 90 ارکان رکنیت منسوخی کی حمایت کریں گے تو بھی رکنیت منسوخ ہو جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق کسی بھی رکن کنیسٹ کے خلاف پارلیمنٹ میں آئینی چارہ جوئی کے لیے 61 ارکان کی حمایت ضروری ہو گی۔

خیال رہے کہ دنیا کے بڑے بڑے جمہوری ملکوں میں بھی پارلیمنٹ کو کسی رکن کی رکنیت ختم کرنے کا اختیار نہیں مگر اسرائیل میں یہ قانون بھی تیار کیا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ قانون دراصل عرب کمیونٹی کے نمائندہ ارکان کے خلاف ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت اور اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے سخت ناقد رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی