قابض اسرائیلی فوج نے منظم ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمعرات کی شام مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں عناب چیک پوسٹ سے گذرنے والی ایک فلسطینی خاتون کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ شہیدہ دو کم سن بچوں کی والدہ ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عینی شاہدین اور فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی لڑکی کو چیک پوسٹ پر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوکرسڑک پرگرگئی۔ امدادی عملہ اور شہری اسے اٹھانے کی طرف اس کی طرف بڑھے مگرقابض فوجیوں نے انہیں بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے موت وحیات میں تڑپتی فلسطینی خاتون کے قریب جانے سے روک دیا۔ جس کے نتیجے میں اس کا بہت زیادہ خون بہہ گیا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
بعد ازاں فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں شہیدہ کی شناخت انصار حسام ھرشہ کے نام سے کی ہے جس کی عمر تیس سال کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ شہیدہ دو بچوں کی ماں ہے اور اس کا آبائی تعلق طولکرم کے شمالی قصبے قفین سے ہے۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ایک ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ شہیدہ نے اپنی شہادت سے قبل چیک پوسٹ پرموجود اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی ناکام کوشش کی تھی، تاہم فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اس طرح کے نام نہاد دعوے اس سے قبل بھی کیے جاتے رہے ہیں مگر ان میں سے بہت کم ایسے دعوے درست ثابت ہوئے ہیں۔
فلسطین کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ قابض فوجیوں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فلسطینیوں کا سر راہ قتل عام شروع کر رکھا ہے۔ فلسطینیوں کو زخمی کرنے کے بعد انہیں سڑکوں پر بے یارو مدد گار پھینک دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی طبی امداد نہ ہونے کہ وہ سسک سسک کر دم توڑ جاتے ہیں۔
فسطینی وزارت صحت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے انہیں مطلع کیا کہ ایک خاتون نے عناب چیک پوسٹ پر اسرائیلی فوجیوں پر چاقو سے وار کی کوشش کی تھی جس پر اسے جوابی کارروائی کے دوران شہید کردیا گیا ہے۔