فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور یورپ میں مقیم فلسطینی برادری نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے دس سال مکمل ہونے پریورپ بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع کیے ہیں۔ جن میں وہاں کی حکومتوں کی توجہ غزہ کی ناکہ بندی کی طرف مبذول کرانے کی قابل قدرکوشش کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی ملکوں میں مقیم فلسطینی شہریوں نے غزہ کے عوام کی مشکلات کو اجاگر کرنے اور وہاں کی حکومتوں اور انسانی حقوق کے اداروں کو غزہ کی ناکہ بندی کی طرف متوجہ کرنے کی کامیاب کوششیں کی ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ کوششیں یورپی ملکوں میں ہونے والے مظاہروں کی شکل میں دیکھی جا رہی ہیں۔
گذشتہ روز ڈنمارک کے مختلف شہروں میں غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ان مظاہروں اور ریلیوں میں ہزاروں فلسطینیوں اور مقامی شہریوں نے شرکت کی۔ ڈنمارک کے ہر اورگوس میں منعقدہ ایک ریلی میں شریک مقررین نے یورپی ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کے حوالے سے خاموشی توڑیں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غزہ کےعوام کو پرعاید پابندیاں اٹھانے پر مجبور ہو۔
ایک احتجاجی مظاہرہ ڈنمارک کے مرکزی شہر کوپن ہیگن میں بھی منعقد کیا گیا جس میں سیکڑوں شہروں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھےجن پر غزہ کی ناکہ بندی اٹھائے جانے کے مطالبات درج تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کو دس سال ہو چکے ہیں۔ آج سے دس سال پیشتر سنہ 2006ء کو قابض اسرائیل نے غزہ کی اس وقت معاشی ناکہ بندی کردی تھی جب فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ بھاری عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کامیاب قرار پائی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی حماس کو ووٹ دینے کی سزا کے طورپر مسلط کی گئی ہے۔