فلسطین کی مزاحمتی، سیاسی اور قومی تنظیموں نے بدھ کے روز اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے جانے والے شہر ’تل الربیع‘ [تل ابیب] میں مزاحمت کاروں کے حملے میں چار اسرائیلیوں کی ہلاکت اور سات کے زخمی ہونے کے واقعے کی تحسین کی ہے اور حملہ آوروں کی جرات کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے خاک میں ملا دیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب حملہ صہیونی وزیرجنگ[وزیردفاع] آوگی گیڈور لائبرمین کی گیڈر بھبکیوں اور دھمکیوں کا رد عمل اور ان کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اس کارروائی نے یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل کا داخلی دفاعی نظام انتہائی کھوکھلا ہے جسے دو فلسطینی نوجوان اڑا کر رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
عامی محاذ نے حملہ آوروں کی ہمت اور جرات کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ دشمن کے دارالحکومت اور انتہائی حساس علاقے میں داخل ہونے کے بعد اس طرح کی کامیاب کارروائی کر کے انہوں نے مزاحمتی قوتوں کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینیوں کی نئی نسل اپنے حقوق اور آزادی کی جنگ ملک کے چپے چپے میں پھیلے غاصبوں کےخلاف لڑنے کی ہمت رکھتے ہیں۔
ماہ صیام کی پہلی خوش خبری
تل ابیب حملے پر اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ کارروائی ماہ صیام کی پہلی خوش خبری ہے۔ حماس کے ترجمان حسام بدران نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں دشمن کی ریاستی دہشت گردی کے اور قوم کے دیرینہ حقوق کے حصول کے لیے جدود جہد جاری رکھیں گی۔
خیال رہے کہ بدھ کی شام اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں فلسطینی شہریوں کی فائرنگ سے کم سے کم چار اسرائیلی ہلاک اور سات زخمی ہو گئے تھے۔
حماس کے ترجمان نے اس واقعے پرانے رد عمل میں کہا کہ تل ابیب میں ہونے والی مزاحمتی کارروائی نے دشمن کے ناقابل تسخیر دفاع کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔ اس واقعے نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں اور آزادی کے متوالے دشمن کو اس کے صفوں کے اندر گھس کر نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔