اسرائیلی پارلیمنٹ نے یہودی ارکان پارلیمان کے قبلہ اول میں داخلے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی پرعاید پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آج بدھ کے روز پارلیمنٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کی جانب سے فیصلے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینلوں کی جانب سے نشر کردہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی کیے جانے اور حالات سازگار ہونے کی یقین دہانی کے بعد پارلیمنٹ نے ارکان کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پرعاید پابندی ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی کا آج بدھ کو اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اجلاس میں یہودی ارکان پارلیمان اور عرب ارکان پارلیمنٹ کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پولیس کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ فی الحال القدس اور مسجد اقصیٰ میں حالات کشیدہ نہیں ہیں۔ اس لیے یہودی ارکان پارلیمنٹ کے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
چند ہفتے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر یولی اڈلچائن نے دھمکی دی تھی جو رکن پارلیمنٹ مسجد اقصیٰ میں جائے گا اس پر سخت نوعیت کی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔ انہوں نےعرب ارکان پارلیمنٹ کو بھی مسجد اقصیٰ میں نمازوں کی ادائیگی کے لیے آنے سے روک دیا تھا۔
خیال رہے کہ یہودا گلیک نامی ایک انتہا پسند رکن پارلیمنٹ چند روز پہلے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو چکا ہے۔ اس نے پارلیمنٹ کی رکنیت کا حلف اٹھاتے ہی کئی دوسرے یہودیوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ کا دورہ کیا تھا۔