ماہ صیام کے دوسرے جمعۃ المبارک کے موقع پر اسرائیلی فوج نے بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے مسجد اقصیٰ کو ملانے والے تمام راستے سیل کردیے جس کے نتیجے میں نمازیوں کو قبلہ اول تک پہنچنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ غرب اردن اوربیت المقدس کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ جگہ جگہ ناکہ بندی کرکے نمازیوں اورروزہ داروں کو حراست میں لیا گیا ۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ماہ صیام کے دوسرے جمعہ کی آمد سے قبل ہی جمعرات کی شام اسرائیلی فوج اور پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے ، غزہ کی پٹی کی سرحدی علاقوں، مشرقی بیت المقدس، قبلہ اول کے آس پاس کی کالونیوں بالخصوص پرانے بیت المقدس اور شمالی فلسطین کے مختلف شہروں میں بھاری نفری تعینات کرکے مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیے تھے۔
بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ مشرقی اور وسطی بیت المقدس فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کررہے ہیں۔
جمعہ کو علی الصباح ہی سے فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا مگر قابض فوج اور پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے باعث شہریوں کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہزاروں افراد مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہے ہیں۔
بیت المقدس سے باہر کے شہریوں کے داخلے پرکڑی پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ سفری کارڈ نہ رکھنے والے افراد اور 46 سال سے کم عمر شہریوں کو بیت المقدس میں نماز جمعہ کے لیے آنے سے روک دیا گیا۔
مسجد اقصیٰ تک رسائی روکنے کے لیے بیت المقدس کی شاہراہ سلطان، وادی الجوزاور اس سے ملحقہ راستوں کو صبح ساڑھے چھ سے شام پانچ بجے تک ہرطرح کی آمد ورفت کے لیےبند کردیا گیا تاکہ فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی کے لیے نہ پہنچ سکیں۔ اسی طرح مغربی کنارے کے نابلس شہر میں شاہراہ صلاح الدین، بیت المقدس کی شاہراہ عمروبن العاص کو بھی صبح چھ سے اڑھائی بجے تک بند کردیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک لاکھ کے قریب فلسطینیوں کو جاری سفری دستاویزات کی منسوخی کے باعث بھی غرب اردن سے تعلق رکھنے والے ہزاروں شہری بیت المقدس میں داخلے اور مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی سے محروم رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی پابندیاں توڑ کرقبلہ اول پہنچنے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج میں جگہ جگہ کشمکش رہی۔