بلغاریہ میں پارلیمنٹ کی جانب سے پبلک مقامات پر حجاب پرپابندی کے خلاف وہاں کی مسلمان کمیونٹی نے سخت احتجاج کیا ہے اور حجاب پر پابندیوں کو مذہبی آزادیوں پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بلغاریہ میں مسلمانوں کی نمائندہ سپریم اسلامی کونسل کے زیراہتمام گذشتہ روز ملک کےمختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مردو خواتین کےساتھ ساتھ بلغاریہ کی سول سوسائٹی کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین نے بلغارین پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے حجاب پرپابندی سےمتعلق نئے قانون کو مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے شعائر پر پابندیوں کا راستہ اپنانے کے بجائے ان کی مذہبی آزادیوں اور مذہبی حقوق کو یقینی بنائے۔
بلغاریہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی’بی ٹی اے‘ نے سپریم اسلامی کونسل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں ملک میں پبلک مقامات پر مسلمان خواتین کے حجاب پرپابندی سے متعلق نئے قانون پر گہری تشویش ہے۔ اس قانون نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک میں مذہبی آزادی نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ اس وقت بلغاریہ میں انتہا پسندوں کی حکومت قائم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلغاریہ میں حجاب پرپابندی سے متعلق قانون مغرب میں اسلام جاری اسلام فوبیا کی ایک بدترین شکل ہے۔
خیال رہے کہ دو روز پیشتر بلغاریہ کی پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ ایک مسودہ قانون کی منظوری دی تھی جس میں حکم دیا گیا ہے کہ پبلک مقامات پر خواتین کو حجاب کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس قانون کی منظوری کے بعد بلغاریہ میں موجود اسلامی مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بلغاریہ کی کل آبادی کا 25 فی صد مسلمان ہیں جن کی کل تعداد 40 لاکھ سے زیادہ ہے۔ یوں مسلمان وہاں کی سب سے بڑی اقلیت ہیں مگر ان کے مذہبی حقوق کی کھلی عام پامالی اب صوفیا حکومت کی پالیسی بن چکی ہے۔