رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی ریاست کے نام نہاد وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بار پھر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب "مغربی کنارے کے 30 فیصد علاقے کو ضم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے”۔ ان کا یہ بیان فلسطینی سرزمین پر مسلسل قبضے کے منصوبے کو بے نقاب کرتا ہے۔
اتوار کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاھو نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے کسی بھی قسم کے اختلافات نہیں ہیں اور یہ تاثر کہ مغربی کنارے کے انضمام پر کوئی کشیدگی ہے، سراسر جھوٹ اور سیاسی مقاصد پر مبنی ہے۔
نیتن یاھو نے کہاکہ "میں نے میڈیا میں سنا کہ میرا اور ٹرمپ کا مؤقف مختلف ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جب سے ٹرمپ نے ‘صدی کی ڈیل’ کا اعلان کیا، ہمارا موقف واضح اور یکساں ہے۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اور ٹرمپ ہر چند روز بعد گفتگو کرتے ہیں اور ان کا نظریہ ایک ہی ہے۔ "آپ فلسطینی ریاست کا ذکر نہیں سنیں گے۔ میڈیا پر جو ہمارے اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں، وہ صرف سیاسی محرکات کی پیداوار ہیں”۔
قابض اسرائیلی وزیراعظم نے پارلیمانی کمیٹی برائے خارجہ و سکیورٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ "فلسطینیوں کو اپنی زندگیوں کے انتظام کی اجازت دی جائے گی لیکن ہم مغربی کنارے کے 30 فیصد رقبے کو ضم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔”
دوسری جانب امریکی میڈیا میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاھو کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر غزہ پر مسلط کردہ جنگ اور ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کی حکمتِ عملی میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
نیتن یاھو کے اس اعلان نے فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے، جو پہلے ہی غزہ میں نسل کشی، مغربی کنارے میں جبری قبضے اور اپنے گھروں سے بے دخلی جیسے ناقابلِ بیان مصائب سے گزر رہے ہیں۔