دوشنبه 12/می/2025

سدیہ تیمان میں اسرائیلی مظالم جنگی جرائم کا کھلا ثبوت، قیدیوں کے قاتل کٹہرے میں لائے جائیں

پیر 12-مئی-2025

بیروت – مرکز اطلاعات فلسطین

فلسطینی اسیران کے حقوق پر نگاہ رکھنے والے ایک آزاد تحقیقی ادارے "مرکز فلسطین برائے مطالعہ اسیران” نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے زیر انتظام قائم خفیہ حراستی مرکز "سدیہ تیمان” میں فلسطینی قیدیوں پر ڈھائے جانے والے ہولناک مظالم جنگی جرائم کا واضح اور ناقابلِ تردید ثبوت ہیں، جن کی بنیاد پر اسرائیلی سیاسی اور فوجی قیادت کو بین الاقوامی عدالتوں میں کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ بیان میں مرکز نے اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سدیہ تیمان میں کی جانے والی بھیانک خلاف ورزیاں ایک باقاعدہ اور منظم جنگی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ رپورٹ میں ایک اسرائیلی فوجی کی گواہی شامل ہے، جو اس اذیت گاہ میں بطور گارڈ تعینات رہا۔ اس فوجی نے اعتراف کیا کہ سدیہ تیمان کو "سادیانہ اذیت کا کیمپ” بنا دیا گیا ہے، جہاں فلسطینی قیدی "زندہ داخل ہو کر مردہ حالت میں لاشوں کے تھیلوں میں نکلتے ہیں”۔

فوجی نے یہ ہولناک انکشاف بھی کیا کہ جیل کے ایک اعلیٰ افسر نے سدیہ تیمان کو "قبرستان” قرار دیا، جہاں قیدیوں کی موت معمول کی بات ہے اور صرف بچ جانے والا شخص غیر معمولی ہوتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وہاں زخمی قیدیوں کو نہ تو علاج دیا جاتا ہے، نہ ہی انہیں کھانا فراہم کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ سرجری جیسی پیچیدہ کارروائیاں بھی بے ہوشی کے بغیر کی جاتی ہیں، جب کہ بیت الخلاء تک رسائی بھی ان قیدیوں کے لیے ممنوع ہے۔

مرکز فلسطین نے کہا کہ یہ گواہی نہ صرف اپنے مندرجات کی وجہ سے اہم ہے بلکہ اس لیے بھی کہ یہ بیان ایک عینی شاہد اور اسرائیلی فوجی کی زبانی سامنے آیا ہے اور اسے اسرائیل کے ایک مؤقر اخبار نے شائع کیا ہے، جس سے اس کے قانونی اور صحافتی وزن میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

ادارے نے زور دے کر کہا کہ سدیہ تیمان کو "موت کی جیل” کا لقب بلاوجہ نہیں دیا گیا۔ یہاں قیدیوں کو تشدد، بھوک، حتیٰ کہ ریپ اور جان بوجھ کر قتل جیسی بدترین اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے درجنوں کی شناخت ہو چکی ہے، جب کہ کئی لاپتا قیدیوں کا اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

اپنے بیان کے اختتام پر مرکز فلسطین نے تمام بین الاقوامی انسانی اور قانونی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی فوجی کی گواہی کو فوری طور پر محفوظ کریں، اسے قانونی شہادت کے طور پر عالمی عدالتوں میں پیش کریں اور سدیہ تیمان میں ہونے والے جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کارروائی کریں۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ پر قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے آغاز سے اب تک ہزاروں فلسطینی، خاص طور پر مشرقی اور شمالی غزہ سے گرفتار کر کے سدیہ تیمان جیسےبدنام زمانہ خفیہ اذیت خانوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ان مقامات پر مکمل میڈیا اور انسانی حقوق کا بلیک آؤٹ نافذ ہے۔

گذشتہ مہینوں میں بھی کئی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ قابض اسرائیلی فوج نے درجنوں فلسطینی قیدیوں کو شدید تشدد، طبی غفلت اور سکیورٹی ہراس کا نشانہ بنایا، جن میں سینکڑوں افراد اذیت کی تاب نہ لا کر شہید ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی ان مظالم پر مہرِ تصدیق ثبت کرتی جا رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی