مرکز اطلاعات فلسطین
یورومیڈ مرصد برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر جاری جارحیت کے دوران روزانہ اوسطاً 21.3 فلسطینی خواتین کو قتل کر رہی ہے، یعنی تقریباً ہر گھنٹے میں ایک فلسطینی خاتون شہید کی جا رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار براہِ راست بمباری کا نتیجہ ہیں، جب کہ محاصرے، بھوک اور طبی سہولیات سے محرومی کے باعث شہید ہونے والی خواتین ان میں شامل نہیں۔
اتوار کو جاری بیان میں یورومیڈ نے بتایا کہ خواتین کا غیر معمولی پیمانے پر قتل نہ صرف اسرائیل کی نسلی تطہیر کی پالیسی کا حصہ ہے بلکہ یہ فلسطینی معاشرے کو منظم انداز میں تباہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔ متاثرہ خواتین میں مائیں، حاملہ خواتین اور وہ خواتین شامل ہیں جو اپنے بچوں کو بچانے کی کوشش میں شہید ہوئیں۔
ہیومن رائٹس آبزر ویٹری نے اس امر پر زور دیا کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر خواتین کا ہدف بننا قابض فاشسٹ اسرائیل کی ایک واضح اور منظم پالیسی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے تحت فلسطینیوں کی نسلی صفائی ہے۔
مرصد کے مطابق زمینی مشاہدات سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں حاملہ خواتین اور کم عمر بچوں کی مائیں خصوصی ہدف ہیں، جو یا تو گھروں میں، یا خیمہ بستیوں اور پناہ گاہوں میں اپنی فیملی کے ساتھ رہ رہی تھیں۔
مرصد کی ٹیم نے ہزاروں خواتین کی شہادت کی تصدیق کی ہے، جن میں بڑی تعداد نسل افزائی کی عمر کی خواتین کی ہے۔ ان میں وہ مائیں بھی شامل ہیں جو اپنے بچوں کے ساتھ ایک ہی حملے میں شہید ہوئیں۔
سرکاری طبی اعداد و شمار کے مطابق 582 دنوں میں 12,400 فلسطینی خواتین شہید ہو چکی ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری سے مائیں، حاملہ خواتین، اور دودھ پلانے والی خواتین سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے بتایا کہ 24 برس کی نايفہ عويضہ، ان کے شوہرعبد السلام الأغا، ان کی دو بیٹیوں چوبیس روزہ ایلول ڈیڑھ سال کی زینہ جو جنوبی خان یونس میں اپنے خیمے میں سو رہے تھےانہیں جان بوجھ کر قابض فوج نے بمباری کرک کے شہید کیا۔
تیس سالہ خدیجہ عسلیہ ، ان کے شوہر اکتیس سالہ غسان عسليہ اپنے پانچ بچوں کے ساتھ باليا میں اسرائیلی ڈرون حملے میں شہید ہو گئے۔
صابرین سالم جو دسمبر 2024ء میں ایک اسرائیلی حملے میں بچ گئیں نے بتایا کہ ان کی عمارت میں 135 افراد موجود تھے، جن میں سے 120 شہید ہوگئے۔
مرصد نے مزید بتایا کہ60,000 حاملہ خواتین شدید غذائی قلت، طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور محاصرے کے باعث خطرناک حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج فلسطینی خواتین کا کیسے قتل کررہی ہے؟
تولیدی عمر کی خواتین کو ہدف بنانا
زچگی کے مراکز کو تباہ کرنا
ضروری دوائیں اور طبی سامان روکنا
ماؤں اور بچوں کو فاقہ کشی کا شکار بنانا
ہیومن رائٹس آبزر ویٹری نے کہا کہ فلسطینی مائیں شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں، کیونکہ وہ اپنے بچوں، شوہروں، گھروں اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکی ہیں۔
عبیرنامی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ "ہم 10 سے زائد مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں، ہر رات بچوں کے ساتھ بمباری کی آواز میں سوتے ہیں۔ میں ماں ہوں، مگر بے بس ہوں، نہ کھانا ہے، نہ تحفظ”۔