جمعه 09/می/2025

قابض اسرائیل کو غزہ میں سکول بند کرنے کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا جائے:حماس

جمعہ 9-مئی-2025

مرکز اطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے قابض اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام چھ ’اونروا‘ سکولوں پر دھاوا بولنے، اساتذہ و طلبہ کو زبردستی نکالنے اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ایک پریس بیان میں”حماس” کا کہنا تھا کہ یہ مجرمانہ اقدام صہیونی ریاست کی اُس منظم اور ہمہ گیر جنگ کا حصہ ہے، جس کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی وجود اور شناخت کو مٹانا اور شہر کو مکمل طور پر صہیونی رنگ میں رنگنا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا ایک ایسا سنگین حملہ ہے جو نہ صرف بچوں کے مستقبل کو تاریک کرتا ہے بلکہ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کے وقار کو بھی چیلنج کرتا ہے۔

حماس نے اقوام متحدہ، اس کی ذیلی تنظیموں اور تمام بین الاقوامی اداروں سے فوری، مؤثر اور عملی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ سکولوں کو فوراً دوبارہ کھولا جائے اور 800 سے زائد فلسطینی بچوں کو ان کے حقِ تعلیم سے محروم نہ رکھا جائے۔

جمعرات کے روز قابض اسرائیلی انتظامیہ نے مشرقی بیت المقدس میں قائم اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے چھ سکولوں پر دھاوا بولا، ان میں موجود بچوں، اساتذہ اور انتظامی عملے کو زبردستی نکال دیا اور عمارتوں کو بند کر دیا۔

"انروا” نے اپنے بیان میں اس اقدام کو اقوام متحدہ کے اختیارات اور استثنیٰ کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکولوں کی بندش ایک دھچکا ہے، جس سے سیکڑوں فلسطینی بچوں کا تعلیمی حق فوری طور پر خطرے میں پڑ گیا ہے، جبکہ موجودہ تعلیمی سال 20 جون 2025 تک جاری ہے۔

ایجنسی نے مزید بتایا کہ اس نے طلبہ کی جانوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر یہ سکول خالی کرائے، کیونکہ قابض اسرائیلی پولیس نے تعلیمی اوقات کے دوران اچانک چھاپہ مار کر طلبہ اور عملے کو فوراً سکول چھوڑنے کا حکم دیا، اس وقت اسکولوں میں 6 سے 15 سال کی عمر کے 550 سے زائد طلبہ اور ان کے اساتذہ موجود تھے۔
یہ اقدام نہ صرف تعلیم پر حملہ ہے بلکہ فلسطینی بچوں کے بنیادی انسانی حقوق پر براہ راست وار ہے، جس کی عالمی سطح پر شدید مزاحمت ہونی چاہیے۔

مختصر لنک:

کاپی