جمعه 09/می/2025

غزہ میں ہولناک انسانی المیہ، عالمی ادارے اوکسفام کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

جمعہ 9-مئی-2025

لندن – مرکز اطلاعات فلسطین

بین الاقوامی فلاحی تنظیم ’اوکسفام‘ نے غزہ میں جاری قیامت خیز تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر خونریزی نہ رکی تو بے گناہ انسانی جانوں کا ضیاع رکنے کا نام نہیں لے گا۔

اوکسفام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ”ہم نے غزہ اور قابض اسرائیل میں ایسا موت و تباہی کا منظر دیکھا ہے، جس کا تصور بھی ممکن نہیں۔ ہزاروں افراد قتل، زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں”۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیل کے جانب سے نافذ کردہ محاصرے نے غزہ میں خوراک کی شدید قلت پیدا کر دی ہے، جبکہ مسلسل جنگ سے زراعت اور مقامی خوراک کی پیداوار کو تباہی کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی سطح پر خوراک کی فراہمی ممکن نہیں رہی۔

اوکسفام کے مطابق "اب پورا غزہ غذائی بحران، ہنگامی صورتحال اور قحط کے خطرے کے زمرے میں آ چکا ہے”، جس کی وجہ قابض اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی مکمل اور بلا رکاوٹ رسائی کی ناکامی ہے‘‘۔

تنظیم نے واضح کیا کہ پورے پورے رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور فلسطینیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کا تصور بھی باقی نہیں رہا۔

اوکسفام نے بتایا کہ "شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کی طرف جبری انخلا کے بعد بھی کئی فلسطینیوں کو بمباری کا سامنا رہا، بعض کو دوران فرار اور بعض کو ہدف بنا کر نشانہ بنایا گیا”۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "اوکسفام دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر عالمی سربراہان، اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور زمینی سطح پر سرگرم تمام فریقوں سے اپیل کرتی ہے کہ انسانی جانوں کو سیاسی مفادات پر فوقیت دی جائے”۔

تنظیم نے بغیر کسی شرط کے فوری جنگ بندی، زندگی بچانے والی امداد کی فراہمی، جن میں خوراک، طبی سامان، ایندھن، بجلی اور انٹرنیٹ سروس کی بحالی شامل ہے، پر زور دیا۔ نیز انسانی و طبی عملے کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کے لیے محفوظ گزرگاہیں مہیا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

اوکسفام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوام متحدہ، اس کے اسکولوں، ہسپتالوں اور طبی مراکز تک امدادی قافلوں کو رسائی دی جائے اور ان اداروں کو ہر حال میں تحفظ فراہم کیا جائے۔

تنظیم نے قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے شمالی غزہ میں شہریوں کو جبراً بے دخل کرنے کے احکامات کو منسوخ کرنے اور شدید بیمار فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی دہرایا۔

اوکسفام نے کہا کہ "اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دنیا کے بااثر رہنماؤں پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں، کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے مزید انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں” بیان میں خبردار کیا گیا کہ "اگر اس موقع پر عالمی برادری نے خاموشی اختیار کی تو یہ ہماری اجتماعی انسانیت پر ایک دائمی داغ ہوگا”.

بیان کے آخر میں اوکسفام نے کہا کہ "شہری آبادی کو سودے بازی کا ذریعہ نہ بنائیں۔ خاندانوں کو اپنے پیاروں کو دفن کرنے اور غم بانٹنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ معصوم شہریوں کے خلاف یہ پرتشدد سلسلہ اب بند ہونا چاہیے”۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے 18 مارچ 2025 کی صبح غزہ پر اپنا حملہ دوبارہ شروع کر دیا، حالانکہ 19 جنوری کو ایک جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا جو دو ماہ تک جاری رہا، مگر اس دوران بھی اسرائیلی افواج نے وقفے وقفے سے معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں۔

قابض اسرائیل کو امریکہ اور یورپ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، اور وہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ میں نسل کشی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 1 لاکھ 71 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 14 ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی