پنج شنبه 08/می/2025

قابض اسرائیل نے عالمی طبی ٹیموں کو غزہ میں داخلے سے روک دیا

جمعرات 8-مئی-2025

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

قابض اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی طبی عملے کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، حالانکہ وہاں لاکھوں فلسطینیوں کی جانیں بچانے کے لیے فوری طور پر طبی سہولیات اور ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔ مہینوں سے جاری جنگ نے غزہ کے صحت کے نظام کو منظم انداز میں تباہ کر دیا ہے۔

بین الاقوامی طبی تنظیم "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز” (Médecins Sans Frontières) نے جمعرات کو تصدیق کی کہ حالیہ ہفتوں میں قابض اسرائیل نے متعدد غیرملکی طبی ٹیموں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا حالانکہ ان میں سے بعض ٹیمیں غزہ پہنچنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔

تنظیم نے اپنی میڈیا گفتگو میں بتایا کہ غزہ میں بڑی تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جنہیں پلاسٹک سرجری یعنی اعزازی یا جمالیاتی سرجری کی ضرورت ہے، لیکن اب صرف چند پلاسٹک سرجن ہی باقی بچے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ خان یونس پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جلنے والے افراد کی تعداد پانچ گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل نے 18 مارچ سے اپنی نسل کش جنگ دوبارہ شروع کی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غزہ میں جھلسنے والے مریض شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ دوائیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ کے ہسپتالوں اور کلینکس کے پاس موجود محدود دوا کا ذخیرہ بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز” نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت کے باعث بچوں میں شدید غذائی قلت کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بحران کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قابض اسرائیل نے خوراک کی رسد کو بند کر رکھا ہے۔

اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے تمام بارڈر کراسنگ بند کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے وہاں کی انسانی صورتِ حال مزید ابتر ہو گئی ہے اور یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ پوری غزہ پٹی شدید قحط کا شکار ہو سکتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی