پنج شنبه 08/می/2025

امریکی حکومت کا القدس میں فلسطینی امور کا دفتر بند کر کے قابض اسرائیل کی حمایت کا مظاہرہ

جمعرات 8-مئی-2025

مقبوضہ بیت المقدس – مرکز اطلاعات فلسطین

امریکی سفیر مائیک ہاکابی نے قابض اسرائیل میں ایک غیر معمولی اقدام کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں قائم فلسطینی امور کا دفتر بند کرنے اور اُسے امریکی سفارتخانے میں ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

عبرانی چینل 14 کے مطابق یہ دفتر امریکی انتظامیہ اور مقبوضہ بیت المقدس و مغربی کنارے میں موجود امریکی سفارتکاروں کے درمیان ایک آزاد رابطہ چینل کے طور پر کام کر رہا تھا، جو امریکی سفارتخانے سے الگ تھا۔ اس دفتر کی بندش دراصل فلسطینی اتھارٹی سے امریکی تعلقات کے انداز میں بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔

چینل کے مطابق اس اقدام کو "ڈرامائی فیصلہ” قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ وہی دفتر تھا جو برسوں سے امریکی سفارتکاروں اور واشنگٹن میں امریکی حکومتوں کے درمیان براہِ راست رابطے کا ذریعہ تھا اور اس کی سرگرمیاں براہِ راست امریکی سفارتخانے کے ماتحت نہیں تھیں۔

دفتر کی موجودہ سربراہ، سفارتکار لوردیس لاملی کو باقاعدہ طور پر دفتر بند کیے جانے کا نوٹس دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی سفیر مائیک ہاکابی اور امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو کے درمیان مشاورت کے بعد کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی امور کے دفتر کے تمام اختیارات اب مکمل طور پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے ماتحت کر دیے جائیں گے۔

عبرانی چینل کے مطابق یہ قدم امریکہ کی جانب سے مغربی کنارے پر قابض اسرائیل کی خودساختہ "خودمختاری” کی کھلی حمایت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہاکابی کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کو مغربی کنارے پر "ملکیتی دستاویز” حاصل ہے اور ان کے مطابق وہاں اسرائیلی موجودگی "قبضہ” نہیں ہے۔

یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل مائیک ہاکابی نے مغربی کنارے کے وسط میں واقع غیرقانونی صہیونی بستی "شیلو” کا دورہ کیا اور وہاں صہیونی آبادکاروں کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی