پنج شنبه 08/می/2025

حماس کا عالمی برادری سےفلسطینیوں کی نسل کشی کی اسرائیلی پالیسی کے سامنے بند باندھنے کا مطالبہ

جمعرات 8-مئی-2025

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے عالمی برادری سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ قابض اسرائیل کی دہشت گرد حکومت کو معصوم فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم اور نسلی صفائی سے روکا جا سکے۔

ایک پریس بیان میں حماس نے کہا کہ غزہ کے وسطی علاقے میں ایک مصروف عوامی ریسٹورنٹ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والے ہولناک قتل عام میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔

قابض اسرائیلی فوج نے شارع الوحدہ میں واقع ریسٹورنٹ اور اس کے قریب واقع ایک عوامی بازار کو نشانہ بنایا، جہاں روزمرہ کی ضروریات خریدنے والے شہری بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اس دلخراش حملے میں کم از کم 32 شہری شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔

واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں دھماکوں کے بعد کے ہولناک مناظر، لاشیں، زخمیوں کی چیخ و پکار اور امدادی کوششیں دیکھی جا سکتی ہیں۔

حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے پناہ گزین مراکز، کھانے کی تقسیم کے مقامات اور عام شہریوں کے اجتماعات کو دانستہ نشانہ بنانا اس کے اس منظم منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ شہریوں کو شہید کرنا، ان کے حوصلے پست کرنا اور انہیں فاقہ کشی کے ذریعے جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔

حماس نے دنیا بھر کے زندہ ضمیر رکھنے والے انسانوں، تنظیموں اور اداروں سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنی آواز بلند کریں، نسل کشی اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی کے خلاف احتجاج کریں اور اسرائیلی مجرموں کو عالمی عدالتوں کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کریں۔

یہ تمام جرائم اس وقت ہو رہے ہیں جب قابض اسرائیل نے غزہ کے عوام کے خلاف منظم بھوک کی مہم چلا رکھی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق اسرائیلی فوج امدادی سامان کو فلسطینیوں کے خلاف ایک ہتھیار اور حماس پر دباؤ ڈالنے کا ذریعہ بنا چکی ہے۔

دو مارچ 2025ء سے قابض اسرائیل نے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر دی ہیں، جس کے باعث غذائی، طبی اور امدادی سامان کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے، اور انسانی بحران خطرناک حدوں کو چھو چکا ہے۔

مارچ کے آغاز میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نافذ ہوا تھا جو 19 جنوری کو طے پایا تھا، لیکن بنجمن نیتن یاھو کی حکومت نے اس معاہدے کے دوسرے مرحلے سے انکار کرتے ہوئے 18 مارچ کو دوبارہ نسل کشی کی جنگ کا آغاز کر دیا۔

قابض اسرائیل کو امریکہ کی کھلی حمایت حاصل ہے، اور 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 1,71,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 11 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی