غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی وحشیانہ بمباری میں گذشتہ روز ایک صحافی بھی شہید ہوا۔ شہید ہونے والے صحافی کی اہلیہ نے اس کی شہادت سے چند گھنٹے قبل ہی ایک ننھی بچی کو جنم دیا تھا۔
کل بدھ ایک خونی دن گذرا جب قابض صہیونی فوج نے وحشت اور سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 67 فلسطینی شہید اور سیکڑوں کو زخمی کیا۔
شام کے وقت قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے جنوب میں تل الہوی محلے کو نشانہ بنایا، جس میں ایک شہری جام شہادت نوش کر گیا۔
کل شام ایک اور دل دہلا دینے والے قتل عام میں قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے الرمل محلے میں قائم تھائی ریسٹورنٹ کو بمباری کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 23 شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق جب شہری بمباری سے بچنے کے لیے ریسٹورنٹ سے نکل کر بھاگنے لگے، تو اسرائیلی طیاروں نے انہیں قریب کی سڑک پر نشانہ بنایا، جس سے جانی نقصان میں مزید اضافہ ہوا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ اس قتل عام میں شہید ہونے والوں میں معروف صحافی یحییٰ صبیح بھی شامل ہیں۔
یحییٰ صبیح کی شہادت اس وقت ایک دل دہلا دینے والا سانحہ بن گئی جب یہ معلوم ہوا کہ انہوں نے محض چند گھنٹے قبل ہی اپنی نومولود بیٹی کو گود میں اٹھا کر اس کی تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی تھی۔
اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر انہوں نے بچی کو گود میں لیے ایک جذباتی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا:
ہمارے گھر ایک چھوٹی شہزادی آئی، اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے ہمیں اس نعمت سے نوازا، دعا ہے کہ وہ نیک اولاد ہو اور ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنے۔
جلد ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں یحییٰ صبیح کی لاش وہی لباس پہنے دکھائی دی، جو انہوں نے اپنی بچی کے ساتھ تصویر کھنچواتے وقت پہنا تھا۔
قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باعث صحافی برادری کو بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق، 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی نسل کشی کی جنگ کے بعد اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 214 ہو چکی ہے۔
صبح دفتر اطلاعات حکومت غزہ نے اعلان کیا تھا کہ شہید صحافیوں کی تعداد 213 ہو چکی ہے، جب کہ صبح کے وقت مشرقی غزہ کے التفاح محلے میں اسرائیلی بمباری کے دوران صحافی نورالدین مطر عبدو بھی شہید ہو گئے۔