پنج شنبه 08/می/2025

قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، غزہ میں ایک ریسٹورنٹ اور بازار پر حملے میں 32 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

بدھ 7-مئی-2025

غزہ– مرکزاطلاعات عات فلسطین

قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی شام غزہ شہر کے مغربی علاقے میں ایک اور خونی قتل عام کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک مصروف عوامی ریسٹورنٹ اور بازار کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 32 فلسطینی شہید اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے۔ طبی ذرائع نے شہداء کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اسرائیلی بمباری کا نشانہ شارع الوحـدہ کا وہ علاقہ بنا جو تجارتی سرگرمیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے، جہاں روزانہ ہزاروں شہری خریداری کرتے ہیں۔ حملے میں ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ ایک عوامی بازار بھی تباہ ہو گیا، جہاں بے شمار دکانیں اور ٹھیلے لگائے گئے تھے۔

فلسطینی سوشل میڈیا صارفین نے حملے کی لرزہ خیز ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں، جن میں لاشیں اور زخمی افراد خون میں لت پت زمین پر پڑے نظر آتے ہیں، جب کہ ہر طرف دھواں اور چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق مقامی شہری اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے اور ملبے سے شہداء کو نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔

قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ مجرمانہ حملے مسلسل جاری ہیں، جب کہ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مذمتوں کے سوا کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق تازہ قتل عام میں شہید ہونے والوں میں معروف فلسطینی صحافی محمد صبیح بھی شامل ہیں، جس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید صحافیوں کی تعداد 214 ہو گئی ہے۔

دفتر نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل نے چار الگ الگ خونی حملے کیے، جن میں دو سکولوں پر بمباری اور بدھ کے روز مصروف ریسٹورنٹ پر حملہ شامل ہیں، جن کا مقصد عام شہریوں اور بے گھر افراد کو نشانہ بنانا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے اسرائیلی فوج کے مجرمانہ ریکارڈ میں ایک اور اندوہناک اضافہ ہیں، جن میں اس بار جان بوجھ کر ہسپتالوں، پناہ گاہوں، مدارس اور کھانے پینے کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانی جانیں تلف کی جا سکیں۔

دفتر نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے اب تک 235 سے زائد پناہ گاہوں کو بمباری کا نشانہ بنایا، جو ہزاروں بے گھر شہریوں کا آخری سہارا تھیں۔

ان خونی کارروائیوں کے ساتھ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں ایک منظم بھوک کی پالیسی مسلط کی گئی ہے، جسے انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں جنگی جرم اور اجتماعی سزا قرار دے رہی ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیل غذائی و طبی امداد کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

دو مارچ سے قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں، جس سے خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس میں اس انسانی بحران کو مہلک قرار دیا گیا ہے۔

امریکی حمایت کے سائے تلے قابض اسرائیل 7 اکتوبر 2023ٰء سے اب تک غزہ میں نسل کشی کی سنگین وارداتوں میں ملوث ہے، جن میں 171,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ 11,000 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ شہداء میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی