سه شنبه 06/می/2025

ٹرمپ بنجمن نیتن یاھو کے جھوٹ دہرا کر فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں: حماس

منگل 6-مئی-2025

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک حماس نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں حماس انسانی امداد پر قبضہ کر رہی ہے۔ حماس نے اس بیان کو بنجمن نیتن یاھو کی دہشتگرد حکومت کے جھوٹ کی تکرار قرار دیا، جو غزہ کے معصوم شہریوں کو منظم بھوک کا شکار بنانے کے لیے بہانے تراش رہی ہے۔

منگل کے روز جاری کردہ بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے یہ الزامات اقوام متحدہ کی رپورٹوں بین الاقوامی انسانی تنظیموں کی گواہیوں اور میدان عمل کے تمام شواہد سے کھلے عام متصادم ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ الزامات درحقیقت قابض اسرائیل کی اس پالیسی کو سہارا دیتے ہیں جو بھوک کو ہتھیار بنا کر عالمی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ "یہ کافی نہیں کہ ٹرمپ بنجمن نیتن یاھو سے صرف کچھ کھانا بھیجنے کا کہہ دیں، بلکہ ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرتے ہوئے ایک سنجیدہ مؤقف اختیار کریں اور فوری طور پر غزہ کے بند راستے کھلوانے اور امدادی قافلوں کی بلا روک ٹوک آمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کریں۔ خوراک کو سیاسی دباؤ یا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کیا جائے”۔

حماس نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنا مؤقف درست کرے اور قابض اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے تحفظ کا سلسلہ بند کرے، جو نہ صرف ایک نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے بلکہ غزہ میں بھوک جیسے انسانیت سوز ہتھکنڈے کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کے تمام راستے بند کیے ہوئے ہے، جس کے باعث زندگی بچانے والی بنیادی اشیاء کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہےاور لاکھوں شہری شدید بحران سے دوچار ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں امریکی فٹبال کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے گا، لیکن ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کی جانب سے امداد کی بندش پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جب ان سے اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کو درپیش بھوک کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے سارا الزام حماس پر ڈال دیا۔ ان کے بہ قول: "ہم غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کریں گے، لیکن حماس سب کچھ چھین لیتی ہے وہ لوگوں کے ساتھ بہت برا سلوک کر رہی ہے”۔

ٹرمپ نے اس موقع پر نہ تو اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، نہ ہی امداد کی راہ میں رکاوٹوں پر کچھ کہا اور یوں دنیا بھر میں بھوک کے شکار لاکھوں فلسطینیوں کی حقیقی تکلیف کو نظر انداز کردیا۔

مختصر لنک:

کاپی