واشنگٹن – مرکز اطلاعات فلسطین
امریکہ کی نامور جامعات کولمبیا، جارج ٹاؤن اور ٹفٹس میں فلسطینی حمایت پر گرفتار کیے گئے طلبہ اور اساتذہ کے حق میں منظم احتجاجی مظاہرے منعقد ہوئے، جن میں مظاہرین نے فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے محقق بدار خان سوری، کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ طالب علم اور فلسطینی کارکن محمود خلیل اور ترکیہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹرال کی طالبہ رمیساء اوزتورک کی فوری رہائی پر زور دیا، جنہیں صرف فلسطین کی حمایت کرنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا۔
ترکیہ کی خبر رساں ایجنسی "اناطولیہ ” کے مطابق مڈل ایسٹ پالیسی کے ماہر اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر نادر ہاشمی نے مظاہرے میں شرکت کی اور کہا کہ ان افراد کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا ہے، جو فلسطین کی حمایت میں اظہارِ رائے کو خاموش کرنے کی ایک سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہے۔
ڈاکٹر ہاشمی نے بتایا کہ انہوں نے مارچ میں گرفتار بدار خان سوری سے ملاقات کی جو اس وقت ریاست ٹیکساس کی ایک جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوری کو ہفتے میں صرف دو گھنٹے کھلی فضا میں گزارنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ وہ قید میں مہاتما گاندھی کے نظریات دوسروں کو سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہاشمی کے بقول یہ گرفتاری عالمی برادری تک غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی حقیقت پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
اسی احتجاج میں شریک جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں عربی زبان اور اسلامیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ایلیوٹ کولا نے کہا کہ "اگر وہ ایک ماہرِ تعلیم کے ساتھ یہ سلوک کر سکتے ہیں تو وہ ہم سب کے ساتھ بھی ایسا کر سکتے ہیں”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیمپس میں بڑھتی ہوئی خوف کی فضا نے تارکینِ وطن طلبہ اور اساتذہ میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
طلبہ اور اساتذہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پیر کو ان گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے مظاہرے جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو امریکی حکام نے محمود خلیل کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ غزہ میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں جاری نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاجی تحریک کی قیادت کر رہے تھے۔
امریکہ نے مارچ سے اب تک ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے اور قانونی حیثیت منسوخ کر دی ہے۔ ان میں سے کئی طلبہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی، جس کے بعد چند ایک کے قانونی حقوق بحال کرنے کے عبوری احکامات جاری کیے گئے۔
کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والی فلسطین نواز تحریک اب امریکہ کی پچاس سے زائد جامعات تک پھیل چکی ہے، جہاں پولیس اب تک تین ہزار ایک سو سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر طلبہ اور اساتذہ شامل ہیں۔