سه شنبه 06/می/2025

غزہ کے ہسپتالوں کے لیے 48 گھنٹے اہم، امداد نہ ملی تو صحت کا نظام بتاہ ہوجائے گا:وارننگ

منگل 6-مئی-2025

غزہ – مرکز اطلاعات فلسطین

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے پیر کی شب خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے ایندھن کی ترسیل روکنے اور بین الاقوامی اداروں کو رسائی نہ دینے کے باعث غزہ کے ہسپتال 48 گھنٹوں کے اندر مکمل طور پر بند ہو سکتے ہیں، جس سے انسانی اور طبی المیہ سنگین صورت اختیار کر جائے گا۔

میڈیا دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے جان بوجھ کر بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کو ان ہسپتالوں تک ایندھن پہنچانے سے روک دیا ہے جو نام نہاد "سرخ زونز” میں واقع ہیں اور یہ عمل ظالمانہ محاصرے اور اجتماعی بھوک کی پالیسی کا تسلسل ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ وزارت صحت نے اتوار کے روز خبردار کیا تھا کہ موجودہ ایندھن صرف تین دن کے لیے کافی ہے اور اب ہسپتالوں کے پاس صرف 48 گھنٹے کا وقت بچا ہے۔ اس کے بعد انتہائی نگہداشت یونٹس، نومولود بچوں کے لیے وارڈز اور آپریشن تھیٹرز بند ہو جائیں گے، جو ایک بے مثال طبی اور انسانی بحران کو جنم دے گا۔

اس سلسلے میں میڈیا دفتر نے قابض اسرائیل کو اس مجرمانہ روش کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو اس نسل کشی میں شراکت دار اور خاموش تماشائی ہونے پر بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

بیان میں عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی طبی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدام کریں تاکہ غزہ کی صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچایا جا سکے اور ان ہزاروں مریضوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں جو اس وقت ایندھن، بجلی اور خوراک کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔

قابض اسرائیل کی طرف سے غذائی امداد اور بچوں کے دودھ کی بندش کو 64 دن مکمل ہو چکے ہیں، جب کہ 3500 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کے باعث موت کے قریب ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی