صنعا – مرکز اطلاعات فلسطین
قابض اسرائیل کی جنگی طیاروں نے پیر کی شب یمن کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے، جن میں مغربی یمن کے اہم شہر الحدیدہ کی باجل ڈسٹرکٹ اور الحدیدہ بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے 30 سے زائد طیاروں نے یہ وسیع حملے کیے، جو امریکی تعاون سے انجام دیے گئے۔
یمنی ذرائع ابلاغ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملے امریکہ اور قابض اسرائیل کی مشترکہ کارروائی کا حصہ تھے، جن کا مرکز باجل کے علاوہ الحدیدہ کی بندرگاہ پر کی جانے والی چھ الگ الگ بمباری کی کارروائیاں تھیں۔
ادھر انصار اللہ (حوثی تحریک) نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ انہوں نے اتوار کے روز قابض اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ کو ایک جدید قسم کے بیلسٹک اور فراٹ سونک میزائل سے نشانہ بنایا، جو اپنے ہدف پر کامیابی سے جا لگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی و اسرائیلی دفاعی نظام اس میزائل کو روکنے میں بری طرح ناکام رہے اور حملے کے بعد 30 لاکھ سے زائد آباد کاروں کو پناہ گاہوں میں فرار ہونا پڑا جب کہ ایئرپورٹ ایک گھنٹے سے زائد بند رہا۔
اسرائیلی ویب سائٹ "اکسیئس” نے ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ یمن پر بمباری انصار اللہ کی جانب سے بن گوریون ایئرپورٹ پر کیے گئے حملے کا جواب ہے، جس میں کئی افراد زخمی ہوئے اور غیر ملکی ایئرلائنز نے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔
اسرائیلی چینل 13 نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ یمن پر یہ بمباری ماضی جیسی ہی ہے اور ان کا ماننا ہے کہ یہ حملے حوثیوں کو میزائل داغنے سے روکنے میں مؤثر ثابت نہیں ہوں گے۔
بن گوریون پر حملے کے بعد قابض اسرائیل میں الرٹ کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی۔ جنوبی الخضیرہ، تل ابیب اور مشرقی القدس تک سائرن بجنے لگے، جب کہ ایئرپورٹ جانے والی تمام ٹرین اور پبلک ٹرانسپورٹ سروسز معطل ہو گئیں۔ کئی بین الاقوامی ایئرلائنز نے تل ابیب کی جانب اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔
یمن سے مزاحمتی پیغام میں صہیونیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا "فاشسٹ صہیونی، ہم غزہ کی حمایت سے باز نہیں آئیں گے”۔