مرکزاطلاعات فلسطین
اتوار کے روز یمن سے داغے بیلسٹک میزائل کے تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ پر براہِ راست گرنے سے قابض اسرائیل میں شدید ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے، جب کہ امریکی اور اسرائیلی دفاعی نظام میزائل کو روکنے میں مکمل ناکام رہا۔
اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق حملے میں دو افراد درمیانے اور معمولی درجے کے زخموں کا شکار ہوئے، جب کہ کئی دیگر افراد کو شدید خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ میزائل براہِ راست ایئرپورٹ پر گرا، یہ کسی میزائل کا ملبہ یا ٹکڑا نہیں تھا۔
یمنی فورسز نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی فلسطینی عوام اور ان کے مجاہدین کی نصرت کے حق میں اور غزہ میں جاری صہیونی نسل کشی کے خلاف ایک انتقامی اقدام تھا۔
یمنی فوج کے ترجمان کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں:
امریکی اور اسرائیلی دفاعی نظام ،حیٹز 3 ،تھاڈ اور ایرو سسٹم میزائل کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔
تین ملین سے زائد اسرائیلی شہری پناہ گاہوں کی جانب بھاگے۔
بن گوریون ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمد و رفت مکمل طور پر معطل رہی جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
یمنی فوج نے دنیا بھر کی ایئرلائنز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بن گوریون ایئرپورٹ کا رخ نہ کریں، کیوں کہ وہ اب فضائی سفر کے لیے غیر محفوظ ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گذشتہ شب یمنی ڈرون فورسز نے اسرائیل کے زیر قبضہ عسقلان کے ایک حساس ہدف کو "یافا” نامی ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔
یمنی مسلح فوج نے عزم ظاہر کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کے باوجود وہ فلسطینی عوام کے ساتھ مذہبی، اخلاقی اور انسانی فریضہ نبھاتے ہوئے جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک غزہ پر حملے بند نہیں ہوتے اور اس کا محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا ان کے حملے جاری رکھیں گے۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں یمنی افواج نے قابض اسرائیلی سرزمین پر بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں سے کئی حملے کیے ہیں۔ امریکہ نے 15 مارچ کو یمن پر دوبارہ حملے شروع کیے، جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر کیے گئے تھے۔ انہوں نے انصار اللہ کو مکمل ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی جسے یمنی مزاحمتی گروہ نے یکسر مسترد کر دیا۔
یمن کی جانب سے ان حملوں کو اسرائیلی جنگی جرائم کا جواب قرار دیا گیا ہے جو امریکہ کی پشت پناہی سے 7 اکتوبر 2023ء سے جاری ہیں۔ ان حملوں میں اب تک 170 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتا ہیں۔