مرکز اطلاعات فلسطین
غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے انتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پٹی میں لڑائی میں اضافہ ان کے بیٹوں کی ہلاکت انہیں زندہ واپس لانے کے بجائے ان کی لاشوں کی واپسی کا باعث بنے گا۔
اسرائیلی جنگی قیدیوں کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں نے ہفتے کے روز تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ’’لڑائی کے بڑھنے سے نہ صرف قیدی ہلاک ہوں گے بلکہ مرنے والوں کی لاشوں کا صفایا بھی ہو جائے گا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا، "وہ جنگ جس کا (وزیراعظم بنجمن) نیتن یاہو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ امن کی جنگ ہے، یہ قیدیوں کو مارنے کی جنگ ہے اور ہمیں اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے”۔
ایک اور قیدی کے رشتہ دار نے کانفرنس کو بتایا: "غزہ میں فوجی آپریشن کو بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو بلانے سے صرف قیدیوں کی موت ہو گی”۔
انہوں نے کہا کہ "اگرچہ ہر کوئی جانتا ہے کہ فوجی دباؤ کی وجہ سے قیدیوں کی موت ہوتی ہے اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں غائب ہو جاتی ہیں۔ ہمیں کل اطلاع ملی کہ نیتن یاہو فوجی آپریشن کو بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو بلانے کا ارادہ رکھتا ہے”۔
اس نے مزید کہا کہ نیتن یاہو "فوجیوں کو ایک غیر ضروری جنگ میں بھیج رہا ہےاور اسے ختم کرنے سے انکار کر رہا ہے”۔
قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تمام قیدیوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانا اور ان کی جگہ لینا ہے۔ وہ نیتن یاہو کی حکومت کا تختہ الٹنے کو اس مرحلے کا مطالبہ سمجھتے ہیں اور اسے گرانے کے لیے سب کو سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔
قیدیوں کے خاندانوں نے کہا،کہ”نیتن یاہو اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ہمارے فوجیوں کی جانیں قربان کرتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم ریاست کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں اور 7 اکتوبر کی فائل کو بند کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں نیتن یاہو کی حکومت کو گرانا ہوگا۔
اہل خانہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک پیغام بھیجا، جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ "قیدیوں کو تنہا نہ چھوڑیں اور نیتن یاہو کی چالوں سے ہوشیار رہیں”۔