یکشنبه 04/می/2025

اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کا نیتن یاہو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا مطالبہ

اتوار 4-مئی-2025

مرکز اطلاعات فلسطین

غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے انتہا پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پٹی میں لڑائی میں اضافہ ان کے بیٹوں کی ہلاکت انہیں زندہ واپس لانے کے بجائے ان کی لاشوں کی واپسی کا باعث بنے گا۔

اسرائیلی جنگی قیدیوں کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں نے ہفتے کے روز تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ’’لڑائی کے بڑھنے سے نہ صرف قیدی ہلاک ہوں گے بلکہ مرنے والوں کی لاشوں کا صفایا بھی ہو جائے گا‘‘۔

انہوں نے مزید کہا، "وہ جنگ جس کا (وزیراعظم بنجمن) نیتن یاہو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ امن کی جنگ ہے، یہ قیدیوں کو مارنے کی جنگ ہے اور ہمیں اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے”۔

ایک اور قیدی کے رشتہ دار نے کانفرنس کو بتایا: "غزہ میں فوجی آپریشن کو بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو بلانے سے صرف قیدیوں کی موت ہو گی”۔

انہوں نے کہا کہ "اگرچہ ہر کوئی جانتا ہے کہ فوجی دباؤ کی وجہ سے قیدیوں کی موت ہوتی ہے اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں غائب ہو جاتی ہیں۔ ہمیں کل اطلاع ملی کہ نیتن یاہو فوجی آپریشن کو بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو بلانے کا ارادہ رکھتا ہے”۔

اس نے مزید کہا کہ نیتن یاہو "فوجیوں کو ایک غیر ضروری جنگ میں بھیج رہا ہےاور اسے ختم کرنے سے انکار کر رہا ہے”۔

قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تمام قیدیوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانا اور ان کی جگہ لینا ہے۔ وہ نیتن یاہو کی حکومت کا تختہ الٹنے کو اس مرحلے کا مطالبہ سمجھتے ہیں اور اسے گرانے کے لیے سب کو سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔

قیدیوں کے خاندانوں نے کہا،کہ”نیتن یاہو اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ہمارے فوجیوں کی جانیں قربان کرتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم ریاست کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں اور 7 اکتوبر کی فائل کو بند کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں نیتن یاہو کی حکومت کو گرانا ہوگا۔

اہل خانہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک پیغام بھیجا، جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ "قیدیوں کو تنہا نہ چھوڑیں اور نیتن یاہو کی چالوں سے ہوشیار رہیں”۔

مختصر لنک:

کاپی