غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے اطلاع دی ہے کہ فاقہ کشی کی پالیسی کی وجہ سے پٹی میں شہید ہونے والوں کی تعداد 57 ہو گئی ہے۔ کراسنگ کی بندش اور امداد، بچوں کے فارمولے اور غذائی سپلیمنٹس کے داخلے پر پابندی کے باعث متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ہفتہ کو جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں دفتر نے قابض اسرائیلے کی طرف سے خوراک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور غزہ کی پٹی کے 24 لاکھ سے زائد لوگوں پر مسلسل 63ویں روز بھی کراسنگ کو مکمل طور پر بند کر کے ان کا محاصرہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 7 اکتوبر 2023 ءکو غزہ پر تباہی کی جنگ شروع ہونے کے بعد بھوک اور شدید غذائی قلت کا شکار ہونے والوں کی تعداد 57 تک پہنچ چکی ہے، جن میں اکثریت بچوں کی ہے اور ان میں بیمار اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کراسنگ کی جاری مکمل بندش، انسانی امداد، بچوں کے فارمولے، غذائی سپلیمنٹس، اور درجنوں قسم کی ادویات کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے مزید اموات کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ تباہ کن حقیقت دنیا کی آنکھوں کے سامنے قابض اسرائیل کے ذریعے انجام پانے والی ایک مکمل نسل کشی کی عکاسی کرتی ہے، جس میں شرمناک بین الاقوامی خاموشی اور ایک نہتے لوگوں کے دکھوں اور تکالیف کو مزید بڑھا دیا ہے۔
غزہ میں میڈیا آفس نے عالمی برادری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور موثر کارروائی کریں اور رفح بارڈر کراسنگ اور دیگر تمام گزرگاہوں کو کھولنے کے لیے ہر ممکن دباؤ ڈالیں۔