بیروت – مرکزاطلاعات فلسطین
لبنانی اسلامی مزاحمت ’حزب اللہ ‘کے سکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ "لبنان میں مزاحمت وطن کی حفاظت اور اس کی خودمختاری کے تحفظ میں ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتی ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "جاری اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنا ایک قومی ضرورت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لبنان کا مستقبل، تعمیر نو اور ایک مضبوط اور منصفانہ ریاست کی تعمیر کے ساتھ ساتھ مزاحمتی آپشن کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے”۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پارٹی کی طرف سے منعقدہ ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں نعیم قاسم نے کہا کہ "اسرائیلی دشمن نے گذشتہ نومبر میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حمایت اور واضح بین الاقوامی خاموشی کے درمیان تب سے اب تک 3000 سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "یہ خلاف ورزیاں لبنان اور خطے پر نئی مساوات مسلط کرنے کی کوشش کے تناظر میں جاری ہیں۔مزاحمت کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور مصروفیت کے موجودہ اصولوں میں کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت نہیں دے گی”۔
نعیم قاسم نے غزہ کی پٹی میں چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے مصائب کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "فلسطینی عوام کی استقامت اور بہادرانہ مزاحمت صہیونی منصوبے کے خلاف پوری قوم کی جنگ کا ایک لازمی حصہ ہے”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "غزہ میں مزاحمت کی حمایت کرنا ایک قومی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ جنوبی لبنان سے لے کر غزہ تک مزاحمتی محاذوں کی ہم آہنگی نے تنازعات کی مساوات میں مظلوم عوام کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے اور انہیں تنہا کرنے یا کمزور کرنے کی دشمن کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے‘۔
نعیم قاسم نے کہا کہ "اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے جنوبی علاقوں کی تعمیر نو ایک قومی ذمہ داری ہے جسے ملتوی یا سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا”۔