دی ہیگ – مرکزاطلاعات فلسطین
بین الاقوامی عدالت انصاف آج سوموار کو ترکیہ اور 39 دیگر ممالک ، او آئی سی ، عرب لیگ، افریقی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے قابض اسرائیل کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت شروع کرے گی جس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین’انروا‘ کی سرگرمیوں پر پابندی فیصلے پر غور کیا جائے گا۔
عالمی عدالت کا یہ سیشن پانچ دن تک جاری رہے گا اور ججز مقدمے میں حصہ لینے والے تمام ممالک کی عرضداشتیں سنیں گے۔
سنہ2024ء کے آخر میں 137 ممالک نے کیس کو عالمی عدالت انصاف میں بھیجنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف 12 ممالک نے اس کی مخالفت کی تھی۔
ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کا استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ قابض اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ وہ ’انروا‘ کو قوام متحدہ کا حصہ نہیں سمجھتا۔
پیر 17 فروری کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) پر پابندی کے قانون کے نفاذ کا حکم دیا۔
قابض صہیونی کنیسٹ نے 28 اکتوبر 2024 ءکو دو قوانین منظور کیے جن میں انروا کو اسرائیل کے اندر کسی بھی قسم کی سرگرمیاں کرنے سے منع کیا گیا، اس کے مراعات اور سہولیات کو منسوخ کیا گیا، اور اس کے ساتھ کسی بھی سرکاری رابطے کو ممنوع قرار دیا۔
30 جنوری کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سمیت اسرائیل میں ’انروا‘ کی کارروائیوں پر پابندی کا نفاذ عمل میں آیا۔