مرکز اطلاعات فلسطین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حمایت اور فلسطینیوں کے خلاف پالیسی کےتحت امریکہ میں فلسطین کے حامی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود امریکہ کئی شہروں میں غزہ میں فلسطینی نسل کشی کے رد عمل میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
امریکی شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندی اور انسانی امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔
نیویارک شہر کے ہیرالڈ سکوائر میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے، جنہوں نے فوری جنگ بندی اور اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے فوجی آپریشن کے لیے امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کے استعمال کی مخالفت بھی کی۔
واشنگٹن، ڈی سی، ملواکی، ڈالاس، سان فرانسسکو اور شکاگو میں بھی بین الاقوامی "گلوبل ڈے آف ایکشن فار غزہ” کے کی حمایت میں پرامن مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں کا مقصد فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
مظاہروں کے شرکاء نے فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیل کی مجرمانہ جنگ کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے گزشتہ 18 مہینوں کے دوران سنگین انسانی حالات میں فلسطینیوں پرڈھائے جانے والے مظالم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئےغزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے اور امداد کی فوری سپلائی پر زور دیا۔
اسی تناظر میں امریکہ کی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) نے طلباء اور فلسطینی حامی مظاہرین کے مسلسل دباؤ کے بعد Elbit Systems (اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنی) سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔