نیند کیا ہے اور انسان کو اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ اس سوال کا جواب فی زمانہ ماہرین دیتے چلے آئے ہیں۔ مگر یہ ایک ایسا راز ہے جس کے بارے میں آج کے سائنسی ترقی کے دور میں بھی حضرت انسان لا علم ہے، تاہم نیند کی اہمیت سے متعلق ماہرین بعض ضروری پند و نصائح بیان کرتے ہیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی انہی اہم نکات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روز مرہ کی بنیاد پر چند گھنٹے سونا انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور انسان اس ضرورت سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ جو لوگ زیادہ سے زیادہ وقت بیدار رہنے کی کوشش کرتے ہیں وہ ذہنی تناؤ ، جسمانی تھکاوٹ اور مختلف نفسیاتی عوارض کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ مناسب نیند نہ کرنے سے یادداشت پر بھی گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
قیلولہ
قیلولہ دن کے اوقات میں تھوڑی دیر آرام کرنے کو کہتے ہیں۔ ماہرین نفسیاتی کا کہنا ہے دن کو کم سے کم آدھ گھنٹے کے لیے قیلولہ ضرور کرنا چاہئے کیونکہ اس سے جسم میں تھکاوٹ دور ہوتی اور جسمانی اعضاء کو آرام ملتا ہے۔ مگر قیلولے کا دورانیہ زیادہ طویل نہیں ہونا چاہیے۔ قیلولے میں زیادہ گہری نیند میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
جمائیاں لینا:
جمائیاں لینا نیند اور تھکن کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ جمائی عموماً جسم میں موجود آکسیجن کی درکار مقدار میں کمی اور دماغ کے درجہ حرارت کے بڑھ جانے سے آتی ہیں۔ ممکن ہے بعض لوگوں کےہاں جمائی لینے کے کچھ دوسرے اسباب بھی ہوں گے تاہم اس کا حقیقی سبب آج تک پردہ راز میں ہے۔ اس حوالے سے بہت سی قیاس آرئیاں ضرور پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اعصابی خلیے الٹ چلنا شروع کر دیتے ہیں جس سے جمائی آتی ہے۔ اگر جسم میں بیکٹیریاز اپنے معمول کے مطابق چلیں تو جس میں آرام و راحت آتی ہے۔
نیند کے مراحل
نیند کے دوران انسانی جسم مختلف مراحل سے گذرتا ہے۔ پہلے مرحلہ آنکھوں کا تیزی کے ساتھ حرکت کرنا ہے۔ اس دوران آنکھوں کے سوا جسم کا بقیہ حصہ جامد اور ساکت ہو جاتا ہے تاہم آنکھیں تیزی کے ساتھ حرکت کرتی ہیں، یہاں تک کہ ایک سیکنڈ میں دو بار آنکھ جھپکتی ہے۔ آنکھیں بند ہونے کے بعد کا مرحلہ نیند کا شمار ہوتا ہے۔ خواب کے لیے گہری نیند کا ہونا ضروری ہے۔ اس مرحلے میں جسم مکمل طور پر آرام و راحت محسوس کرتا ہے۔ دماغ کی سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ اگرچہ خواب میں دکھائی دینے والے واقعات اور مناظر ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ خواب دراصل انسانی اعصابی عمل کا ردعمل ہوتے ہیں جو دماغ میں مختلف واقعات کی شکل میں وقوع پذیر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ بعض ماہرین خواب کو عقل باطن میں ہونے والے واقعات قرار دیتے ہیں۔
نیند کا دورانیہ
نیند کتنی ہونی چاہیے؟ یہ بنیادی سوال ہے تاہم اس کا جواب یہ ہے کہ جتنی انسانی صحت کے لیے ضرورت ہو اتنی نیند کرنی چاہیے۔ نیند میں افراط و تفریط انسانی زندگی کے لیے بسا اوقات خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ زیادہ دیر تک بستر سے الگ نہ ہونا یعنی سوتے رہنا بھی نقصان دہ ہے۔ جرمن ماہرین کے خیال میں نیند کا اوسط دورانیہ ات گھنٹے ہونا چاہیے۔
مردوں اور عورتوں کی نیند میں فرق
نیند کے معاملے میں بھی مردو زن کی فطرت میں واضح فرق ہے۔ مرد عورتوں کی نسبت زیادہ گہری نیند سوتے اور خراٹے لیتے ہیں۔ ماہر حیاتیا جون ڈٰیٹامی کا کہنا ہے کہ سوتے ہوئے خراٹے لینے والے مرد خواتین کے لیے پریشانی کا بھی سبب بنتے ہیں۔