غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) نے قابض اسرائیلی حکام پر غزہ پر 50 دن سے جاری محاصرے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی امداد کو "سودے بازی،بلیک میلنگ اور جنگ کے ہتھیار” کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
منگل کو ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر شائع کردہ ایک بیان میں غزہ کی پٹی کی امداد بند کرنے کے اسرائیلی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کی”۔ انہوں نے کہا کہ محاصرہ ختم کرنے، جنگ بندی کو دوبارہ شروع کرنے اور انسانیت کو بچانے کے لیے خالی الفاظ نہیں بلکہ عملی اقدامات پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ "قابض اسرائیلی حکام کی طرف سے غزہ پر مسلط کردہ ناکہ بندی کو 50 دن ہو چکے ہیں۔ بھوک پھیل رہی ہے اور بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ جان بوجھ کر اور انسانوں کی بنائی ہوئی ہے۔ غزہ مایوسی کی سرزمین بن چکا ہے”۔
لازارینی نے کہا کہ”20 لاکھ افراد جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے کو اجتماعی سزا دی جاتی ہے۔ زخمی، بیمار اور بوڑھے، ادویات اور صحت کی دیکھ بھال سے محروم ہیں”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اسی وقت انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے پاس غزہ میں داخل ہونے کے لیے امداد تیار ہے، جس میں ’انروا‘ کی جانب سے جان بچانے والی امداد کے تقریباً 3,000 ٹرک بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے خبردار کیا کہ ضرورت مند لوگوں کے لیے ضروری سامان کی میعاد ختم ہونے کے قریب ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ اس جنگ میں انسانی امداد کو سودے بازی کی چپ اور ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
نو اپریل کو ’انروا‘ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پٹی جاری اسرائیلی ناکہ بندی اور بقیہ ضروری سامان کی کمی کی وجہ سے "انتہائی بھوک” کے قریب پہنچ رہی ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کی ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن جولیٹ توما نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شیر خوار اور بچے بھوکے سو رہے ہیں کیونکہ پٹی میں ضروری سامان ختم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کی پٹی میں فلسطینی تشدد کی پچھلی لہر سے ابھی تک باہر نہیں نکلے ہیں۔ نسل کشی کے ڈیڑھ سال کے دوران قابض فوج نے جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں امداد کے بہاؤ کو محدود کر دیا، جس سے لاکھوں غریب خاندانوں کو ان کے مفت کھانے کے راشن سے محروم کر دیا گیا۔
عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے کی گئی نسل کشی نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو غربت کے نچلے ترین مقام تک پہنچا دیا۔ وہ اپنے خاندانوں کو خوراک اور پانی جیسی بنیادی ضروریات زندگی تک فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی گذرگاہوں کو خوراک، امداد،طبی امداد اور سامان کے داخلے کے لیے 2 مارچ سے بند کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی انسانی المیے سے دوچار ہیں۔