چهارشنبه 30/آوریل/2025

غذائی قلت کے پھیلاؤ سے غزہ میں 10 لاکھ بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں:الدقران

منگل 22-اپریل-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلح میں الاقصی شہداء ہسپتال کے ترجمان خلیل الدقران نے کہا ہے کہ غذائی قلت کے پھیلاؤ سے پٹی میں تقریباً 10 لاکھ بچوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت کی وجہ سے نامکمل اور قبل از وقت بچوں
کو جنم دے رہی ہیں۔

الدقران نے پیر کے روز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ "ماؤں کے پیٹ میں موجود بچے کو محاصرے کے اثرات سے محفوظ نہیں رکھا گیا ہے، ہسپتالوں کے انکیوبیٹر مریضوں سے بھر رہے ہیں۔

الدقران نے ایک آنے والی تباہی کے بارے میں خبردار کیا ہے جس سے 600,000 بچوں کو خطرہ ہے۔ اگر قابض ریاست پولیو ویکسین کے داخلے کو روکتی رہی تو یہ بیماری پڑوسی ممالک میں پھیل سکتی ہے۔

غزہ میں وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے ایک پریس بیان میں کہا تھا کہ قابض فوج جان بوجھ کر بے گھر لوگوں کے خیموں کو نشانہ بنا رہی ہے اور بچوں کو قتل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ "مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے جھلسنے کا تناسب ہمارے تصور سے زیادہ ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "بہت سے بچے غذائی قلت سے شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر فادی المدعون نے پٹی میں صحت کی صورتحال کو "تباہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ طبی سامان کی کمی کے پیش نظر تقریباً 50,000 مریضوں اور زخمیوں کو فوری سرجری کی ضرورت ہے، اور یہ کہ "ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں”۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام کی تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے کے روز X پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں زور دیا تھا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں بچوں اور نوزائیدہ بچوں کا علاج کرنے والے "مناسب طبی آلات کی کمی ہے اور انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں”۔

یونیسیف نے مزید کہا کہ "غزہ کے بچوں کی بقا کا انحصار فوری طور پر جنگ بندی کے دوبارہ نفاذ اور انسانی امداد کے داخلے پر ہے”۔

مختصر لنک:

کاپی