جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات باضابطہ طور پر بحال

منگل 28-جون-2016

ترکی اور اسرائیل کے درمیان پانچ سال تک معطل رہنے کے بعد سفارتی تعلقات باضابطہ طورپر بحال ہو گئے ہیں۔ دونوں ملک جلد ہی اپنے اپنے سفیر اور دیگر سفارتی عملہ ایک دوسرے کے ہاں روانہ کر دیں گے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل سوموار کے روزاٹلی کے دارالحکومت روم اور ترکی کے شہر انقرہ میں دو الگ الگ نیوز کانفرنسوں کے دوران دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔ آج دونوں ملک سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔

انقرہ میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ معاہدے کے تحت اسرائیل  مرمرہ جہاز پر سنہ 2010ء کےدوران کی گئی جارحیت اور اس کے نتیجے میں شہداء کے ورثاہ کو معاوضے ادا کرے گا۔ اس کے علاوہ ترکی کو غزہ کی پٹی میں ایک بجلی گھر اور اسپتال کے قیام کے لیے سامان لے جانے کی سہولت مہیا کرے گا۔ اس کےعلاوہ ترکی مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں ایک انڈسٹریل زون قائم کر گا۔ غزہ کی پٹی کو امداد سامان کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرتے ہوئے آئندہ ماہ سے امدادی قافلوں  کی روانگی کو یقینی بنائے گا۔ پیش آئند ماہ ترکی سے غزہ کی پٹی کو 10 ٹن خوراک اور دیگر امدادی سامان روانہ کیا جائے گا تاہم یہ سامان اسرائیل کی اشدود بندرگاہ سے ہوتا ہوا غزہ تک پہنچے گا۔

ایک سوال کے جواب میں بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ اسرائیل سےسفارتی تعلقات کی بحالی کا مقصد فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت سے دستبردار ہونا ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام میں اتنا طویل وقت اس لیے لگا کیونکہ ہمیں فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل کو سامنے رکھ کر کوئی فیصلہ کرنا تھا۔

ادھر اٹیلی کے صدر مقام روم میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا کہ سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد ترکی ہمارے فوجیوں کے خلاف عالمی اداروں میں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے مشرق وسطیٰ میں استحکام آئے گا اور قیام امن کی مساعی میں مدد ملے گی۔ نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ترکی اپنی سرزمین کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت مہیا کرے گا۔

مختصر لنک:

کاپی