چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی قیدیوں کی رہائی حکومت کا اہم ہدف نہیں: سموٹرچ نے آخر کار سچ اگل دیا

منگل 22-اپریل-2025

مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین

غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی قید میں موجود قابض اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے مظاہروں کے باوجود اسرائیل کی انتہا پسند حکومت کے وزیر خزانہ بزلئیل سمورٹرچ نے اعتراف کیا ہے کہ "یرغمالیوں کی واپسی ان کا سب سے اہم مقصد نہیں ہے”۔

انتہائی دائیں بازو کے وزیر سمورٹرچ نے پیر کو ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ ہمیں ایماندار ہونا پڑے گا۔ قیدیوں کی رہائی حکومت کے لیے سب سے اہم مسئلہ نہیں ہے”۔

تاہم ساتھ ہی اس نے کہا کہ "گرفتار افراد کو رہا کرنا بلاشبہ ایک بہت اہم مقصد ہے، لیکن یہ غزہ میں حماس کی مسلسل موجودگی کو قبول کرنے کی قیمت پر نہیں آنا چاہیے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق انہوں نے کہاکہ”اگر آپ حماس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ 7 اکتوبر کا منظر دوبارہ رونما نہ ہو تو آپ کو سمجھنا ہوگا کہ تحریک غزہ میں جاری نہیں رہ سکتی”۔

سموٹرچ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ہتھیار ڈالنے کا متبادل محصور فلسطینی پٹی پر قبضہ کرنا ہے۔

اس کے جواب میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک بیان میں ر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "حکومت نے جان بوجھ کر یرغمالیوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے”۔

کل سموٹریچ نے "پوری غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور ضرورت پڑنے پر اس پر اسرائیلی فوجی حکمرانی نافذ کرنے” کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ سخت گیر بیانات کے لیے مشہور ہیں”۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کی حفاظت کو یقینی بنانے اور یرغمالیوں کو جلد واپس کرنے کا طریقہ ہے”۔

یہ بیانات حماس کے ساتھ مذاکرات کے بعد سامنے آئے ہیں، جن میں ثالثوں کی طرف سے جنگ کو روکنے اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار رہی ہیں۔

غزہ میں حماس کی قید میں تقریباً 59 اسرائیلی قید ہیں جن میں سے بیشتر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے وہ مارے جا چکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی