ترکیہ کے صدر رجبطیب ایردوآن نے اس بات پر زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نہتے بچوں کا قتلعام کرکے دنیا کے سامنے فلسطینی مزاحمت کاروں کو کچلنے کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہاسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کو دہشت گرد قرار دینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ان کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
ترک صدر نے کہاکہ حماس دہشت گر تنظیم نہیں بلکہ فلسطینی آزادی کی تحریک ہے جو اپنی سرزمین کیغاصب ریاس کے قبضے سے آزادی کے لیے آئینی اور قانونی جدو جہد کررہی ہے۔
صدر ایردوآن نےغزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی بچوں کے قتل عام کاسلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایردوآن نے آجبدھ کو ترک پارلیمنٹ میں اپنی حکمران جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی بلاککے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ "7اکتوبر کے بعد سے اسرائیل نے تاریخ کے سب سے وحشیانہ حملے شروع کیے ہیں جس میںمرنےوالے عام شہری اور زیادہ تر بچے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم اسرائیل کے ہاتھوں نہتے فلسطینی بچوں کے قتل عام کو برداشت نہیںکر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو قتل کرنے والوں کے ساتھ واضح طور پربات کی جائے۔
ایردوآن نے زور دیا کہ "اسرائیل اس طرح اپنی جارحیتجاری نہیں رہ سکتا چاہے امریکا اور مغرب اس کے ساتھ کھڑے ہوں”۔
ترک صدر نےانکشاف کیا کہ انہوں نے اسرائیل جانے کا پروگرام منسوخ کر دیا اور کہا کہ اسرائیلنے ہماری نیک نیتی کا غلط استعمال کیا، اگر وہ ہماری نیک نیتی کو اچھی طرح استعمالکرتے تو ہمارے تعلقات بہتر ہوتےلیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ”میں نے نیک نیتی کے ساتھ نیویارک میں اس نام نہاد نیتن یاہو (قابض حکومت کےسربراہ) سے ایک بار مصافحہ کیا، اور ہم نے دیکھا کہ انہوں نے ہماری خیر سگالی کاغلط استعمال کیا”۔
ایردوٓان نے مزیدکہا کہ "اسرائیل بچوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: "بچوں کے خلاف قتل عام اور ان پر توجہ نہ دینا مغربی ممالک کی میراث اوران کے جرائم ہیں۔ ہم اسرائیل کےہاتھوں فلسطینی بچوں کے قتل کو کبھی بھی برداشت نہیں کر سکتے۔اسرائیلکے جرائم کی حمایت کرنے والے اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ذہنی طور پر بیمار اور مجرمہیں وہ یہ بہانہ کرتے ہین کہ ان پر حملہہوا ہے۔
انہوں نے یوکرینمیں جنگ کے بارے میں بات کی اور کہا کہ "وہاں وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کے اردگرد دنیا کو اکھٹا کیا۔ آج وہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے آنکھیں بند کر لیتےہیں”
ترک صدر نے اشارہکیا کہ "خطے میں تمام فعال ریاستوں کی موجودگی میں فلسطین اسرائیل امنکانفرنس کے انعقاد کے لیے کام جاری رکھا جائے گا” ترکیہ نے "ضامن ریاستبننے کی تجویز پیش کی اور ہم فلسطینیوں کے ضامن بننے کے لیے تیار ہیں”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ ہمیں اور پوری دنیا کی سلامتی کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کےمفادات کی بھینٹ چڑھا رھا ہے۔ ان پانچ ویٹو پاور ملکوں نے پوری دنیا کا امن یرغمابنا رکھا ہے۔ حیرت ہے کہ "عالمی نظام غزہ میں بچوں اور خواتین کے قتل کے بارےمیں بات نہیں کر رہا ہے۔ کیا یہ عالمی نظام نہتے بچوں اور خواتین کے قتل عوام کاحامی ہے۔ اگر ایسا نہیں تو مغرب اپنا مکروہ چہرہ کیسے دنیا کو دکھائے گا۔