غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی غزہ میں المعمدانی ہسپتال پر بمباری، استقبالیہ اور ہنگامی عمارت کو تباہ کرنے اور وہاں موجود مریضوں اور زخمیوں کو بے گھر کرنے کے نتیجے میں 10 افراد شہید ہوئے۔ یہ واقعہ غزہ کی پٹی میں قابض ریاست کے وحشیانہ جرائم کے سلسلے کے ایک تازہ کڑی ہے۔ ہسپتال پر بمباری فاشسٹ قابض فوج کی طرف سے ایک نیا جنگی جرم اور ایک نئی بدمعاشی ہے۔
حماس نے اتوار کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ وحشیانہ جرم ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہم ایک ایسی مجرم ریاست کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں جس نے تمام قوانین، ضابطوں اور انسانی اصولوں کی پامالی جاری رکھتے ہوئے امریکی اور مغربی مدد کے ساتھ تمام بین الاقوامی احتسابی میکانزم کو مکمل طور پر مفلوج کرتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قیادت میں دنیا اور اس کے سیاسی اور قانونی ادارے جدید دور میں ان بے مثال جرائم کے بارے میں کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟ ان میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا اور بمباری، وہاں قتل عام اور بیماروں اور زخمیوں کو سڑکوں پر لادنا اور ان کے ساتھ بدسلوکی اور بے گھر کرنا شامل ہیں۔
انہوں نے امریکی انتظامیہ کو قابض فوج کی طرف سے المعمدانی ہسپتال میں کیے گئے وحشیانہ جرم کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن کی جانب سے دی گئی گرین لائٹ کے بغیر ایسا نہیں ہوتا۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں اور ہمارے عرب اور مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی ان صریح خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں اور غزہ کی پٹی میں جاری اس وحشیانہ نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے اپنی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری ادا کریں۔