پنج شنبه 01/می/2025

معتکفین کے فولادی عزائم سے غاصب صہیونیوں کو شکست فاش

اتوار 3-جولائی-2016

اہل فلسطین کے لیے ویسے تو کوئی دن، کوئی  مہینا اور یا ہفتہ ایسا نہیں گذرتا جس میں انہیں غاصب اور قابض صہیونیوں کے وحشیانہ  مظالم کا سامنا نا کرنا پڑے، مگر ماہ صیام کے آتے ہی جہاں ایک طرف فلسطینی مسلمانوں کی قبلہ اول کے ساتھ وابستگی بڑھ جاتی ہے وہیں اسرائیلی غاصبوں کے مظالم بھی غیرمعمولی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ مگر فلسطینی فولادی عزم کے ساتھ صہیونیوں کی ریشہ دوانیوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملاتے رہتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے جلوہ فگن ہوتے ہی مسجد اقصیٰ پر صہیونی یلغار بڑھ جاتی ہے۔ نمازیوں کی پکڑ دھکڑ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کے تمام اہم مقامات پر اسرائیلی فوج کے پہرے میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں افطار و سحر کے لیے اشیائے خورد نوش لانے پر پابندی عاید کی جاتی ہے۔ روز مرہ کی بنیاد پر مسجد میں نماز کے لیے آنے پر پابندی کے ساتھ بالخصوص ماہ صیام کے جمعہ کے ایام،آخری عشرے، اعتکاف کے دوران اور لیلۃ القدر کے موقع پر صہیونی فوج، پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کی طرف سے پابندیوں کا دائرہ وسیع کردیا جاتا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہرنابلس سے تعلق رکھنے والے مسجد اقصیٰ کے ایک معتکف یوسف ابو زبیدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’میرا قبلہ اول میں موجود رہنا ایک امر عظیم ہے کیونکہ قبلہ اول میں موجودگی اللہ عز وجل کی اطاعت کا حصہ ہے۔ ہم یہاں نماز ادا کرتے، روزہ رکھتے اور حرمین شریفین کے بعد دنیا کی تیسرے مقدس ترین مقام کے ساتھ اپنا ربط قائم رکھتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کیونکہ  ہم ایک ایسے مقدس مقام کی حفاظت کی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں جسے اللہ نے اپنے نبی کے معراج کے سفر کے لیے سفر کے آغاز کے مقام [مسریٰ] کے طورپر منتخب فرمایا۔

ثابت قدمی اور استقلال
یوسف ابو زبیدہ نے بتایا کہ وہ سنہ 1994ء کے بعد سے قبلہ اول میں اعتکاف کرتے چلے آ رہے ہیں۔ سنہ 2000ء میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ دوم کے دوران اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہریوں کی قبلہ اول آمد اور یہاں اعتکاف بیٹھنے پر پابندی عاید کر دی تھی۔ مگر پچھلے دس سال سے میں مسلسل قبلہ اول میں اعتکاف کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔

جب ان سے اعتکاف کے دوران کے معمولات کے بارے میں پوچھا گیا تو ابو زبیدہ نے بتایا کہ کسی بھی معتکف کی طرح ہم اللہ کے گھر میں چند ایام بیٹھ کر صرف اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔ نماز، نوافل ، تلاوت، ذکر اذکار، علم و ذکر کے حلقات میں شمولیت، نمازیوں کو ثابت قدمی اور استقلا کا مظاہرہ کرنے کی نصیحت اور نیکی کے کام میں بڑ چڑھ کر حصہ لینے کی تاکید کرتے ہیں۔ ہم  ساتھیوں کو بتاتے ہیں کہ ہمارا تعلق عزم واستقلال کے پیکر لوگوں کی سرزمین سے ہے۔ ہم قبلہ اول کے وارث اور متولی ہیں۔ اس مقام کے متولی جسے اللہ تعالیٰ نے پہلا قبلہ اور نبی کی معراج کے لیے مقام سفر کے طور منتخب فرمایا۔ یہ وہ ارض مقدس ہے جس پر سوا لاکھ انبیاء کرام اور 313 رسولوں کا اتفاق ہے۔

دوسرے الفاظ میں مسجد اقصیٰ زمین اور آسمان کے درمیان ایک دروازہ ہے۔ یہ مقام انبیا اور مقام وحی ہے۔ یہاں انبیاء نازل ہوتے اور ان پر وحی اتری رہی۔ آج ہم سب ایک بار پھر اللہ جل شانہ سے ثابت قدمی اور استقلال نعمت کی دعا کرتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کے دوران درپیش مشکلات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ابو زبیدہ نے کہا کہ ان کے لیے سب سے بڑا خطرہ اور مشکل اسرائیلی فوج کی ہمہ وقت قبلہ اول کے باہر موجودگی ہے۔ فلسطینی آزادی کے ساتھ یہاں  داخل ہو کر عبادت نہیں کرسکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج مسجد پر چھاپے مارتی، نمازیوں  اور معتکفین کو زدو کوب کرتی ہے۔ ابو زبیدہ نے کہا میں پچھلے دس سال سے تواتر کے ساتھ یہاں اعتکاف میں شامل ہوتا ہوں گر اس سال اسرائیلی فوج اور یہودی شرپسندوں کی جانب سے جس طرح کی مذہبی اشتعال انگیزی کے مظاہر دیکھے گئے ہیں ماضی میں کبھی نہیں دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم قبلہ اول کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم دفاع قبلہ اول کے لیے جان ومال سمیت ہرچیز کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تمام نمازوں اور دیگر اوقتات میں اللہ جل شانہ سے دعاؤں کے دوران شام، مصر، عراق، یمن، لیبیا اور دنیا بھر میں جہاں کہیں مسلم ظلم کا شکار ہیں ان کی مدد و نصرت کے لیے دعا کرتے ہیں۔

قبلہ اول میں اعتکاف کرنے والے خوش نصیب
مسجد اقصیٰ میں ہرسال کی طرح اس سال بھی نہ صرف مقامی فلسطینی شہری بلکہ دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے روزہ دار بھی اعتکاف میں شامل ہیں۔ دیگر مساجد میں قبلہ اول کو یہ انفرادیت حاصل ہے یہاں پر اس سال ملائیشیا، ترکی، جنوبی افریقا، برطانیہ اور انڈونیشیا کے مسلمان بھی اعتکاف میں شامل ہیں۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک معتکف محمد نزید نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج دوسری بار قبلہ اول کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول میں اعتکاف واجب ہے کیونکہ دین اسلام نے تین مقامات مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور مسجد اقصیٰ کی زیارت کی تلقین کی ہے۔

برطانوی مسلمان نے بیت المقدس میں اسرائیلی مظالم، القدس کو یہودیانے کی سازشوں اور مسجد اقصیٰ پر پابندیوں پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا مسجد میں موجود ہر نمازی، روزہ دار اور معتکف کی پہلی دعا ہی قبلہ اول کے دفاع میں اللہ سے مدد مانگنا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ فلسطینی قوم صہیونی مظالم کا مردانہ وار مقابلہ کرتےہوئے پورے عزم اور استقلال کے ساتھ مسجد اقصیٰ سے اپنا رشتہ جوڑے ہوئے ہے۔ ماہ صیام میں فلسطینیوں کے قبلہ اول سے رشتے اور تعلق کا بہ خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی